2003ء میں تباہ ہونے والے طیارے میں اس معصوم کے علاوہ تمام 117مسافر مارے گئے، یہ بچہ اب کہاں اور کس حال میں ہے؟ جواب جان کر آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے

2003ء میں تباہ ہونے والے طیارے میں اس معصوم کے علاوہ تمام 117مسافر مارے گئے، یہ ...
2003ء میں تباہ ہونے والے طیارے میں اس معصوم کے علاوہ تمام 117مسافر مارے گئے، یہ بچہ اب کہاں اور کس حال میں ہے؟ جواب جان کر آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) جولائی 2003ء میں سوڈان میں ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں طیارے میں سوار تمام 117مسافر مارے گئے تاہم ایک بچہ، جس کی عمر 2سال تھی اور وہ حادثے کے وقت اپنی ماں کی گود میں تھا، معجزانہ طور پر بچ گیا۔ اب یہ بچہ کہاں ہے؟ یہ جان کر آپ عش عش کر اٹھیں گے۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق محمد الفتح عثمان نامی یہ بچہ اب 17سال کا ہو چکا ہے اور ان دنوں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوڈان ایئرویز کے اس طیارے کو سوڈانی شہر ’پورٹ سوڈان‘ سے دارالحکومت خرطوم جاتے ہوئے حادثہ پیش آیا تھا۔ جب ریسکیو ورکرز جائے وقوعہ پر پہنچے تو ایک اہلکار کو 2سالہ عثمان ایک درخت کے نیچے شدید زخمی حالت میں ملا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ یہ خبر میڈیا میں آئی تو کئی کاروباری شخصیات اور امیر افراد اس کے علاج کا خرچ اٹھانے کے لیے سامنے آ گئے۔ انہوں نے بعد ازاں اس کی تعلیم وغیرہ کا بھی بندوبست کیا، حتیٰ کہ وہ مصر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سٹوڈنٹ بن گیا۔


رپورٹ کے مطابق عثمان کو سعودی کمیشن برائے سیاحت کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان نے حج پر آنے کی دعوت دی تھی۔ اس بابت عثمان کا کہنا تھا کہ ’’جب مجھے حج کے لیے دعوت نامہ ملا تو اتنی خوشی ہوئی کہ جیسے میں چاند پر پہنچ گیا ہوں۔ اس سے پہلے میں کبھی سعودی عرب نہیں آیا تھا۔‘‘ حادثے کے متعلق عثمان کا کہنا تھا کہ ’’لوگ اکثر خیال کرتے ہیں کہ اس حادثے کی وجہ سے مجھے ہوائی سفر سے ڈر لگتا ہو گالیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔ مجھے ہوائی جہاز کا سفر بہت پسند ہے اور وہ حادثہ تو مجھے یاد بھی نہیں، کیونکہ اس وقت میری عمر صرف2سال تھی۔‘‘واضح رہے کہ اس حادثے میں عثمان کی والدہ اوربڑی بہن لینا جاں بحق ہو گئیں تھیں۔ اس وقت لینا کی عمر بھی محض چند سال ہی تھی۔

مزید :

عرب دنیا -