ثقافتی،جغرافیائی حدود پرمشتمل نیا منصوبہ بنایاجائے،سرائیکی رہنما 

ثقافتی،جغرافیائی حدود پرمشتمل نیا منصوبہ بنایاجائے،سرائیکی رہنما 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ملتان (سپیشل رپورٹر)سول سیکرٹریٹ کو مسترد کرتے ہیں، وسیب کی تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی حدود پر مشتمل صوبہ سرائیکستان بنایا جائے اور میرٹ کے مطابق دارالحکومت ملتان ہونا چاہئے۔ حکمران ملتان بہاولپور کے درمیان تفریق اور نفرت پیدا کرنے سے باز نہ(بقیہ نمبر16صفحہ10پر)
 آئے تو حکمرانوں نے خلاف جگہ جگہ احتجاج ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکی رہنماؤں ملک اللہ نواز وینس، ظہور دھریجہ، رانا محمد فراز نون، مہر مظہر کات، ملک محمد نعیم ایڈووکیٹ، عنایت اللہ مشرقی، اجالا لنگاہ، سائرہ زیدی اور دیگر نے ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ یہ کی پریس کانفرنس گزشتہ شب وینس فارم ہاؤس ملتان میں ہونے والے سرائیکی جماعتوں کے اہم اجلاس کا اعلامیہ ہے، جس میں فیصلہ ہوا کہ تمام سرائیکی جماعتیں ون پوائنٹ ایجنڈہ صوبہ سرائیکستان کے مسئلے پر ایک پلیٹ فارم پر جمع رہیں گی اور صوبہ سرائیکستان، دارالحکومت ملتان کے سلسلے میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور صوبہ سرائیکستان کے قیام تک جدوجہد جاری رہے گی۔ وسیب کے مختلف شہروں میں احتجاجی جلوس، ریلیاں، دھرنے ہونگے اور سرائیکستان لانگ مارچ کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ شب ہونے والے اجلاس میں پاکستان سرائیکی پارٹی کی چیئر پرسن ڈاکٹر نخبہ لنگاہ، سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ، سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا محمد فراز نون، پاکستان سرائیکی پارٹی کے صدر ملک اللہ نواز وینس، سرائیکی قومی اتحاد کے نائب صدر مخدوم اکبر شاہ، جنرل سیکرٹری نذیر کٹپال، سرائیکی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین راشد عزیز بھٹہ، سرائیکستان نیشنل پارٹی کے صدر انور بھٹہ، پاکستان سرائیکی پارٹی کے ڈاکٹر مقصود لنگاہ، ملک جاوید چنڑ ایڈووکیٹ، ایس ڈی پی کے صدر عنایت اللہ مشرقی، عبدالباری جعفری، عمران نون، مخدوم وقاص شاہ،سوجھل دھرتی واس کے چیئرمین انجینئر شاہ نواز مشوری، سرائیکستا ن قومی اتحاد کے رہنما شریف خان لشاری، سرائیکی فاؤنڈیشن کے چیئرمین جام اظہر مراد و دیگر سرائیکی رہنماؤں ملک طلال زوہیب وینس، حاجی احمد نواز سومرو، علامہ اقبال وسیم، غلام عباس ڈاہا، ریاض حسین کھرل، شاہد کوکب نوناری، مہر رستم علی سیال، قاضی عبدالوحید، فدا حسین خان لنگاہ، زبیر دھریجہ، سانول احسان، رضوان ہمڑ، ملک یعقوب وینس، پیر منظور حسین ہاشمی، حاجی عید احمد دھریجہ، روبینہ بخاری، حاجی اللہ وسایا خان لنگاہ، جام یاسر ایڈووکیٹ، قاسم خان، اسماعیل بلوچ، ملک محمد اکرم گھلو، ملک صابر گھلو شریک ہوئے جبکہ نظامت کے فرائض محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری پاکستان سرائیکی پارٹی نے سر انجام دیئے۔ سرائیکی جماعتوں کے ہونے والے اجلاس میں سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ سول سیکرٹریٹ بہاولپور ملتان کو لڑانے کا سازشی منصوبہ ہے، حکمران انگریزوں کی چال چلتے ہوئے وسیب میں نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں مگر ہم سرائیکستان یکجہتی کو ختم نہیں ہونے دیں گے اور حکمرانوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کی تقریبات میں یوم آزادی کے ساتھ وسیب کے حقوق کی بھی بات کرتے رہیں گے۔ عاشورہ محر م کی تقارین میں اسوہ حسینی پر عمل کرتے ہوئے باطل قوتوں کی مذمت کرتے رہیں گے۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ سرائیکی جماعتوں کے اجلاس کے بعد جو اعلامیہ جاری کیا گیا آخر میں سرائیکی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ سی پیک میں بہاولپور اور دیرہ غازی خان ڈویژن کو نظر انداز کر کے حکمرانوں نے بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بہاولپور اور ڈی جی خان ڈویژن کو سی پیک سے لنک اپ کیا جائے اور ان علاقوں میں ٹیکس فری انڈسٹریل زون قائم کئے جائیں۔ وسیب میں میڈیکل، انجینئرنگ اور ایگریکلچرل یونیورسٹیاں بنائی جائیں، فوج میں سرائیکی رجمنٹ بنائی جائے اور فارن سروسز میں وسیب کو اس کی آبادی کے مطابق حصہ دیا جائے۔ جب تک صوبہ نہیں بنتا عبوری اقدام کے طور پر سی ایس ایس کا کوٹہ الگ کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ ڈسٹرکٹ کی سطح پر جاری کیا جائے، ارسا میں سرائیکی وسیب کا نمائندہ شامل کیا جائے، مکمل ہائیکورٹ کے ساتھ وسیب میں سپریم کورٹ کا بینچ بنایاجائے، وسیب میں تمام ناجائز الاٹمنٹیں منسوخ کی جائیں اور نئی الاٹمنٹوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے۔ تعلیم، صحت اور روزگار کے سلسلے میں تشنہ منصوبے فوری مکمل کئے جائیں، سرائیکی وسیب میں بچے کو ماں بولی میں تعلیم کا حق دیا جائے، سکولوں میں سرائیکی پڑھانے والے ایس ایس ٹی تعینات کئے جائیں۔ سرائیکی وسیب کے میل فی میل ہر کالج میں سرائیکی لیکچرر کی آسامیاں دی جائیں اور وسیب کی تمام یونیورسٹیوں میں سرائیکی شعبے کھولے جائیں اور پٹیالہ کی پنجابی یونیورسٹی اور کراچی کی اردو یونیورسٹی کی طرح سرائیکی وسیب میں سرائیکی یونیورسٹی کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ پلاک کی طرز کا ادارہ بلا تاخیر سرائیکی وسیب میں بھی قائم کیا جائے۔ 
صوبہ سرائیکستان