ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کوکراچی دیا ہواہے،جو ڈیفالٹر اوراس کا مالک جیل میں بند ہے،چیف جسٹس پاکستان کے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اورکرنٹ سے ہلاکتیں کیس میں ریمارکس

ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کوکراچی دیا ہواہے،جو ڈیفالٹر اوراس کا ...
ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کوکراچی دیا ہواہے،جو ڈیفالٹر اوراس کا مالک جیل میں بند ہے،چیف جسٹس پاکستان کے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اورکرنٹ سے ہلاکتیں کیس میں ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اور کرنٹ سے ہلاکتوں کے کیس میں کے الیکٹرک رپورٹ پر عدم اعتمادکااظہار کردیا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ان صرف پیسہ چاہئے ان کا بوس چاہتا ہے کراچی والوں کوپیسہ نچوڑیں،جس کمپنی کامالک جیل میں بیٹھا ہو اس سے کیا امید ہے،ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کوکراچی دیا ہواہے،یہ ڈیفالٹر کمپنی ہے اس کا مالک جیل میں بند ہے وہ کے الیکٹرک چلا رہا ہے ،پوراملک بھی اسی کو دیدیں ،آپ کے سارے معاملات اتنے گندے ہیںکیاکہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ اورکرنٹ سے ہلاکتوں کی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،کے الیکٹرک نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کے الیکٹرک رپورٹ پر عدم اعتمادکااظہار کردیا۔چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آدھاکراچی بجلی سے محروم پڑا ہے ،آدھے کراچی میں بجلی نہیں ہوتی ،یہ کون ہوتے ہیں بجلی بند کرنے والے،ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں ؟ پرسوں ان کوکہاتوکل آدھے کراچی میں بجلی بند کردی ان کا دماغ ٹھیک ہے؟۔
وکیل کے الیکٹرک نے کہاکہ سربجلی بند نہیں ہوئی تھی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ لوگ مرتے ہیں اوریہ جاکر ہائیکورٹ سے ضمانت کرالیتے ہیں 50 ہزار کی،ہائیکورٹ بیٹھا ہے اس کام کیلئے، جاکر ضمانت لے لیتے ہیں،لوگوں کی زندگی کامعاملہ ہے ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے ۔
چیئرمین نیپرا نے کہاکہ کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی ہو تو سٹے لے لیتے ہیں ،ان کے سارے معاملات خراب ہیں،گیس،فیول بجلی کی پیداوار تک ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ساری دنیا میں ریگولیٹرز کے معاملات عدالت میں نہیں جاتے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ان کی نااہلی ہے جس کاخمیازہ کراچی والے بھگت رہے ہیں،وکیل نے کہاکہ کے الیکٹرک کیخلاف پچھلے سال کارروائی ہو جاتی تواس سال لوگ نہیں مرتے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ان صرف پیسہ چاہئے ان کا بوس چاہتا ہے کراچی والوں کوپیسہ نچوڑیں،جس کمپنی کامالک جیل میں بیٹھا ہو اس سے کیا امید ہے،ہماری حکومت کا حال دیکھیں ایسی کمپنی کوکراچی دیا ہواہے،یہ ڈیفالٹر کمپنی ہے اس کا مالک جیل میں بند ہے وہ کے الیکٹرک چلا رہا ہے ،پوراملک بھی اسی کو دیدیں ،آپ کے سارے معاملات اتنے گندے ہیں کیاکہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہ لوگوں کو بجلی پانی نہیں ملتا رہنے کیلئے جگہ نہیں ملتی ،بڑے لوگ مزے کررہے ہیں وہ بڑی گاڑیوں میں دیکھ کر آجاتے ہیں،بیچارے لوگ دیکھتے ہیں کہ یہ تماشا دیکھنے آئے ہیں بند روم کو دیکھ رہے ہیں ۔
عدالت نے کہاکہ ان کو جیل میں کوئی مسئلہ نہیں ان کو اس وقت مسئلہ ہوتا جب پیسہ نکلوایا جائے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جیل میں توانجوائے کرتے ہیں ان کی جیب پر بات آئے تب جان جاتی ہے،ان پر بھاری جرمانے لگنے چاہئیں،سیاستدان جیل میں مزے کرتے ہیں ان سے پیسہ نکلوائیں توتکلیف ہوتی ہے۔
عدالت نے وفاق سے کراچی میں بجلی کے مسئلہ کے حل سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ،عدالت نے کہاکہ اٹارنی جنرل بتائیں کراچی میں لوڈشیڈنگ کیسے ختم ہوگی ،وفاقی حکومت کراچی میں لوڈشیڈنگ کا مستقل حل نکالے،کسی علاقے میں کوئی ڈیفالٹرہوتوپورے علاقے کی بجلی بند ہوجاتی ہے ایسا نہیں ہوناچاہئے ۔
وکیل نے کہاکہ کے الیکٹرک کیخلاف جماعت اسلامی کی پٹیشن بھی زیرالتواہے یہی مسائل شامل ہیں اس میں ،عدالت نے جماعت اسلامی پی پٹیشن بھی سماعت کیلئے طلب کرلی ۔