وزیر اعظم کا ریلیف پیکج یا لولی پاپ؟ 770 میں سے 540 ارب استعمال ہی نہیں ہوئے، غریبوں کے دل چھلنی کرنے والی تفصیلات
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کورونا وائرس کے ہنگام ایک ریلیف پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا جس کے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ770ارب روپے کے اس ریلیف پیکیج کی دو تہائی رقم لگ بھگ 540ارب روپے تاحال خرچ ہی نہیں ہوسکے۔ پیکیج کی یہ رقم وزارتوں کے ذریعے عوام میں تقسیم ہونی تھی لیکن وباءکے عروج کے دنوں میں پیکیج کی دو تہائی رقم لوگوں تک نہیں پہنچ سکی۔اب تک صرف 240ارب روپے ہی تقسیم کیے جا سکے ہیں۔
وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2019-20 میں ریلیف پیکیج کی یہ رقم خرچ نہ ہونے پر معاشی تعاون کمیٹی (ای سی سی )نے رواں اگلے مالی سال میں یہ رقم خرچ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ معاشی تعاون کمیٹی نے نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کے لیے ساڑھے 10کروڑ ڈالر کے ریلیف پیکیج کی بھی منظوری دی ہے تاکہ اس پراپرٹی کو ایم ایس ڈی، پی سی او ایف پارٹنرز کے ہاتھوں میں جانے سے بچایا جا سکے۔ ایم ایس ڈی کے پاس نہ صرف اس بلڈنگ کے فضائی حقوق ہیں بلکہ یہ 6کروڑ 82لاکھ ڈالر کی بالواسطہ قرض دہندہ بھی ہے۔ یہ قرض پی آئی اے نے لیا تھا جو ہوٹل روزویلٹ کی مالک ہے۔