گوانتاناموبے جیل بند، سابق قیدی نے مسلمانوں سے ہونیوالے سلوک کی لرزہ خیز کہانی بتادی
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی جیل میں قید رہنے والے یمنی شہری سمیر ناجی نے سی آئی اے کے مظالم سے پردھا اٹھاتے ہوئے بتایا کہ پہلے 3ماہ میں ہر روز 3 تفتیشی ٹیمیں میرے سیل میں داخل ہوتیںمیرداڑھی صاف کرکے عریاں باہرلایاجاتا اورٹھنڈاپانی گرایا جاتاجس سے میری حالت غیر ہو جاتی تھی اس کے امریکی اہلکارچہرے اور کمر پر لاتوں کی بارش کر دیتے۔تفصیلات کے مطابق سمیر ناجی نے گوانتاناموبے جیل میں قید کے دوران اپنے پر کیے جانے والے مظالم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تین ماہ بعد میری داڑھی موندھ کر میرے چہرے کو صاف کیا جاتا اور پھر تین تفتیشی ٹیمیں بار بار ی مجھ پر تشدد کرتی، ایک شخص میرے بازو میں انجکشن لگاتا پھر میں بے ہوش ہوجاتااورکچھ دیربعد سیل کا دروازہ کھلتا اور ایک گارڈ اندر داخل ہوتا اور مجھ پر جنگلی جانوروں جیسی آوازیں نکالتا تھا۔اگر میں کھانے سے انکارکردیتا تو کھانا میرے سر پر ماردیا جاتا پھر ایک شخص کو حکم دیا جاتا کہ وہ میرے جسم میں کھانا داخل کرے ، وہ شخص میرے بازو پر دو مختلف جگہوں سے دوٹیوبز داخل کرتا جس کے بعد بازو سے خون بہنا شروع ہوجاتا۔پیشاب کیلئے واش روم جانے کی اجازت نہ تھی اورجب پیشاب کی شدت سے تکلیف بڑھ جاتی تو تفتیش کار قہقہے لگاکرہنستے اور ترجمان کے ذریعے کہتے کہ اسے بتادو اگر پینٹ میں پیشاب کیا تو اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ پھر مجھے ایک سینما نما ہال میں لے جایا جاتا اور دوسرے قیدیوں پر تشدد کی ویڈیوز دکھائی جاتیں۔سمیر ناجی کو اسامہ بن لادن سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کرکے گوانتاناموبے میں لایا گیا جس نے اس بدنام زمانہ جیل میں 13 اذیت ناک سال گزارے ،پھر اسے 2009ءمیں بری کردیا گیالیکن پھر بھی جیل میں ہی رکھاگیا۔