پیوٹن کا شام میں موجود روسی فوجیوں کو حکم ،صورتحال مزید سنگین

پیوٹن کا شام میں موجود روسی فوجیوں کو حکم ،صورتحال مزید سنگین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ : آفتاب احمد خان

امریکہ نے داعش کے شعبہ مالیات کے سربراہ ابو صالح کو ایک فضائی حملے میں ہلاک کردیے جانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ایران کا کہنا ہے کہ شام کے مستقبل کے بارے میں مذاکرات کے حوالے سے وفد کی تشکیل سے متعلق سعودی عرب میں ہونے والی گفت و شنید میں داعش کے حامی گروپوں کو شامل کیا گیا تھا۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف فوجی تربیت کے لئے عراق میں مقیم ترک فوجیوں کو وطن واپس بلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جبکہ روسی صدر پیوٹن نے شام میں موجود روسی فوجیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی خطرہ پیدا ہونے کی صورت میں سخت کارروائی کریں۔
یہ شام اور عراق کا تازہ ترین منظر ہے جو ان ملکوں کے غیر محفوظ مستقبل کو ظاہر کرتا ہے، اس وقت مختلف ملکوں کے فوجی عراق اور شام میں موجود ہیں۔ کوئی کسی وجہ سے، کوئی کسی نام پر، ان میں ایک دوسرے کے مخالف ممالک بھی شامل ہیں۔ امریکی طیارے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کرتے ہیں، داعش کے خلاف جنگ سے متعلق امریکہ کے خصوصی نمائندے بریٹ میک گری نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش کے شعبہ مالیات کا سربراہ ابو صالح اتحادی طیاروں کی بمباری میں ہلاک ہوگیا ہے، وہ نومبر میں ہلاک ہوا تھا مگر اس بارے میں اعلان اب کیا گیا ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ ابو صالح کی ہلاکت سے داعش کا مالیاتی نیٹ ورک توڑنے میں مدد ملے گی، ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ رائے درست ہے یا نہیں کیونکہ اس نیٹ ورک کی پوری تفصیلات فی الحال کوئی نہیں جانتا۔
کہا جاتا ہے کہ سعودی دارالحکومت میں شام کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کے سلسلے میں داعش سے منسلک گروپوں کے ساتھ مشورہ کیا گیا ہے۔ اگر اس طریقے سے بھی مسئلے کے حل میں مدد ملتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں حتیٰ کہ داعش سے براہ راست بھی مذاکرات کیے جاسکتے ہیں بشرطیکہ وہ اس کے لیے رضامند ہو۔
ترکی کے کچھ فوجی عراق میں موجود ہیں مگر وہ داعش کے مخالفین کو تربیت دے رہے ہیں، وہ نہ تو جنگ لڑنے والے یونٹوں سے تعلق رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ وہاں لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ عراق کا اصرار ہے کہ ترکی ان فوجیوں کو واپس بلائے مگر صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ ان فوجیوں کو واپس بلائے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عراق کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے گا۔ اس سلسلے میں ترکی نے بھی سفارتی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، وزیراعظم احمد دادو اوغلو نے فون پر امریکی نائب صدر جوبائیڈن سے گفتگو کی اور انہیں عراقی علاقے بشیقا میں عراقی فوجیوں کی طرف سے داعش کے مخالفین کو مارچ سے تربیت دیے جانے کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی عراق کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور اس کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف لڑنے کو تیار ہے۔
ادھر روس کے صدر پیوٹن کے اس بیان سے صورتحال زیادہ سنگین ہوگئی ہے کہ شام میں موجود روسی فوجی کسی بھی خطرے کی صورت میں سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے اس خطرے کا ذکر کسی ملک یا گروپ کا نام لے کر نہیں کیا تاہم اس سے خطے خصوصاً شام کے اندر کسی بھی وقت مختلف ملکوں کے فوجیوں کے درمیان تصادم کا خطرہ ظاہر ہوتا ہے جس سے حالات زیادہ خراب ہوسکتے ہیں۔

مزید :

تجزیہ -