ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری کو استغاثہ کا حصہ بنانے کی درخواست مسترد کردی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی جوڈیشل انکوائری کو استغاثہ کا حصہ بنانے کی عوامی تحریک کی درخواست مسترد کر دی ہے۔جسٹس یاور علی، جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس انوار الحق پر مشمتل 3رکنی فل بنچ نے عوامی تحریک کے جواد حامد کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا، مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں جوڈیشل انکوائری کو استغاثہ کا حصہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پراسکیوشن اور گواہوں کے بیانات کسی نتیجے پر پہنچنے کے لئے کافی ہیں، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق استغاثہ زیر سماعت ہے، اس استغاثے میں گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جا رہے ہیں، عوامی تحریک نے جوڈیشل انکوائری کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست دی تاکہ گواہوں کے بیانات کی تقویت مل سکے، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو استغاثہ کے ریکارڈ کا حصہ بنانا اس لئے بھی ضروری ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے اصل ملزموں کو منظر عام پر لایا جائے لیکن ٹرائل کورٹ نے عوامی تحریک کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم کر کے جوڈیشل انکوائری کو استغاثہ کے ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیا جائے۔