’2 سال تک میں ماں بننے کی کوشش کرتی رہی لیکن کامیاب نہ ہوئی، لیکن پھر یہ کام کرتے ہی کامیابی مل گئی‘
لندن(نیوز ڈیسک) موٹاپے کے اور بھی بہت نقصانات ہیں لیکن ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ موٹاپے کے باعث خواتین کو حاملہ ہونے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ بعض اوقات تو کئی کئی سال تک اولاد کی خواہش پوری نہیں ہوتی لیکن موٹاپے میں کمی آتے ہی امید بر آتی ہے۔ برطانوی خاتون رافیلا آرلوٹا کی کہانی مایوسی اور امید کی ایک ایسی ہی داستان ہے۔
رافیلابچپن سے ہی مٹھائی اور فاسٹ فوڈ کی شوقین رہی تھیں اور یہی وجہ تھی کہ جب وہ 32 سال کی تھیں تو ان کا وزن 78کلوگرام تک پہنچ چکا تھا۔ دو سال تک وہ حاملہ ہونے کی کوشش کرتی رہیں لیکن کامیابی نا ہوئی۔ بالآخر انہوں نے اپنے جسم میں ’گیسٹرک بلون‘ داخل کروایا، جس کا مقصد معدے کے سائز کو کم کر کے بھوک میں کمی لانا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ جیسے ہی ان کی بھوک میں کمی ہونا شروع ہوئی تو موٹاپے میں بھی کمی آنے لگی اور پھر ان کی زندگی کی سب سے بڑی تمنا بھی پوری ہو گئی، وہ حاملہ ہو گئی تھیں۔
موٹے افراد کا وزن کم کروانے کے لئے ورزش کا شرمناک ترین طریقہ متعارف کروادیا گیا
حاملہ ہونے کے بعد رافیلا کو موٹاپے سے مکمل طور پر نجات پانے کا حوصلہ ملا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی صحت میں انقلابی تبدیلی لے کر آئیں گی۔ گیسٹرک بلون کی وجہ سے ان کی بھوک کم ہوگئی تھی اور وزن میں کچھ کمی ہو چکی تھی لیکن اب بھی ان کا وزن کافی زیادہ تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب ان کے ہاں ایک بچی نے جنم لیا تو پہلی بار انہیں احساس ہوا کہ انہیں اس بچی کی خاطر اپنے موٹاپے کو پوری طرح ختم کرنا ہوگا۔
ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
اگرچہ رافیلا کے لئے یہ بہت مشکل کام تھا لیکن انہوں نے باقاعدگی سے ورزش، جاگنگ اور ہلکی پھلکی غذاءپر مشتمل وزن کم کرنے کا پروگرام پوری تندہی سے شروع کردیا۔ رافیلا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے وزن میں کمی کا آغاز آسان ورزش سے کیا لیکن رفتہ رفتہ وہ اس میں اضافہ کرتی چلی گئیں۔
موٹاپے سے پریشان افراد، اور خصوصاً خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا ”وزن کم کرنے کے خواہشمندوں کو میں یہی مشورہ دوں گی کہ اول تو انہیں پختہ عزم کرنا ہوگا کہ وہ اپنا وزن کم کرکے رہیں گے۔ دوئم یہ کہ آغاز میں ہی اتنی مشکل ورزشیں نہ کریں کہ آپ کا دل اچاٹ ہوجائے۔ اگر آپ آہستہ آہستہ آگے بڑھیں گے تو کامیابی ضرور ہو گی۔“