چارسدہ میں پولیس کے ہاتھوں شہری کی گرفتار کیخلاف لواحقین کا مظاہرہ
چارسدہ (بیورو رپورٹ) 4دسمبر کو کوثر آباد سے پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شہری کے لواحقین نے بچوں اور خواتین سمیت فاروق اعظم چوک میں احتجاج کا اعلان کر دیا ۔ کار بم دھماکے میں ہمارے خاندان کے چار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس کے زخم ابھی تک تازہ ہیں مگر پولیس نے خاندان کے واحد کفیل کو گرفتار کرکے غائب کر دیا ہے ۔ متاثرہ خواتین اور بھائی کی پریس کانفرنس ۔ تفصیلات کے مطابق چارسدہ پریس چیمبر میں میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کوثر آباد سے تعلق رکھنے والے مسعود خان اوران کی بھاوج نے دیگر خواتین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ دس نومبر 2009کو فاروق اعظم چوک چارسدہ میں کاربم دھماکہ میں انکے والدین ، ایک بھائی اورا یک بھانجہ لقمہ اجل بن گئے تھے جس کے زخم ابھی تک تازہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ چار دسمبر کو پولیس نے ان کے بھائی داؤد کو نماز مغرب کے وقت مسجد جاتے ہوئے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے اور اب گرفتاری سے انکاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقامی تھانے سے متعدد بار رابطہ کیا گیا مگر وہ واقعہ سے لاعلمی ظاہر کر رہے ہیں ۔ اس موقع پر داؤد کی بیوی نے بتایا کہ داؤد کے چار کمسن بچے ہیں جو دن رات رو رو کر والد کو یاد کر رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ داؤد خاندان کے واحد کفیل ہیں اور محنت مزدوری کرکے گھر کا چولہا جلاتے تھے ۔ انہوں نے وزیر اعلی ، آئی جی اور کور کمانڈر سے مطالبہ کیا کہ ان کے شوہر داؤد کو فوری طور پر رہا کریں بصورت دیگر وہ بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ فاروق اعظم چوک میں دھرنا دینگے ۔