نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا، بلدیاتی ایکٹ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جس میں ترمیم نہ ہوسکے: سعید غنی

نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا، بلدیاتی ایکٹ کوئی ...
 نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا، بلدیاتی ایکٹ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جس میں ترمیم نہ ہوسکے: سعید غنی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کے نمائندوں کے بغیر سندھ لوکل گورنمنٹ کا کام نہیں چل سکتا ہے،چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی،بلدیاتی ایکٹ کوئی ایسا آسمانی صحیفہ نہیں ہےجس میں کوئی ترمیم نہ ہوسکے، اگر منتخب نمائندے ایسی کوئی ترمیم پیش کریں جس سے یہ نظام مزید موثر بن سکے تو ہم ضرور اس میں ترمیم کریں گے،یونین کونسل، یونین کمیٹیوں اور مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والوں کے اعزازیہ کی ترمیم آئندہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منظور کرالی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق مقامی ہوٹل میں ’’لوکل کونسل ایسوسی ایشن سندھ‘‘ کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا مجھ سے کسی میڈیا نے سوال کیا کہ میں اپنی سو روزہ کارکردگی سے کتنا متاثر ہوں تو میں نے اس وقت بھی یہ جواب دیا تھا کہ گوکہ ہم نے 100 دن کا کوئی دعوی نہیں کیا لیکن میں اپنے طور پر مطمئین نہیں ہوں کیونکہ جتنی سہولیات میں عوام کو دینا چاہتا تھا وہ نہیں دے سکا البتہ میں اس بات سے ضرور مطمئن ہوں کہ اس ادارے میں جو کام سالہا سال سے بلدیات کے حوالے سے نہیں ہوئے ان کو زمینی طور پر شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لوکل گورنمنٹ کمیشن میں افسران کی کمی کو پورا کرکے اس کو مکمل فعال کردیا ہے اور ہر ڈسٹرکٹ اور یونین کونسل کی سطح تک کی ماہانہ رپورٹ بھی طلب کی جارہی ہے،ہم نے این آئی ٹی  کی شرط جو لوکل گورنمنٹ سے مشروط تھی اس کا خاتمہ کرکے اس کا اختیار نچلی سطح تک منتقل کردیا ہے، اسی طرح بجٹ کے اختیارات بھی چیئرمین اور کونسل کو سونپ دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلد قانون میں ترمیم کرکے یونین کونسل اور یونین کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی قانون سازی کرکے چند ممبران کے اختیار کو ختم کیا جارہا ہے،ہماری کوشش ہے کہ اختیارات قانون کے مطابق نچلی سطح تک منتقل کردئیے جائیں اور جہاں جہاں ترامیم کی ضرورت ہوگی وہاں ترامیم کرکے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کردیا جائے گا۔