بھارت میں کم ہوتی ہوئی ہندوؤں کی آبادی

بھارت میں کم ہوتی ہوئی ہندوؤں کی آبادی
 بھارت میں کم ہوتی ہوئی ہندوؤں کی آبادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مردم شماری کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی آبادی اب ایک ارب اکیس کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت میں گزشتہ ایک عشرے میں اٹھارہ کروڑ دس لاکھ کی آبادی کا اضافہ ہوا ہے یعنی کہ گزشتہ عشرے میں بھارت کی آبادی میں تقریباً برازیل ملک کی آبادی کا اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کی اس وقت کی آبادی امریکہ، انڈونیشیاء، برازیل، پاکستان، جاپان اور بنگلہ دیش جیسے چھ ممالک کی کل مجموعی آبادی کے برابر ہے۔


آبادی کے لحاظ سے تازہ اعداد و شمار سے یہ بات منظر عام پر آئی کہ ہندوستان میں ہندو اور مسلمان سمیت تمام برادریوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن تمام کمیونٹیز کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی تھی اس میں کمی آئی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ دس سال میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہندوؤں کے مقابلے میں زیادہ ہوا ہے۔ بھارت میں پہلی بار مجموعی آبادی میں ہندوؤں کا تناسب80فیصد سے کم ہو گیا ہے، جبکہ مسلمانوں کی تعداد قریب ایک فیصد اضافے کے ساتھ اس وقت 14فیصد سے زائد ہے۔


بھارت کے نائب وزیر خارجہ نے اسمبلی انتخابات کے موقع پر کہا تھا کہ ہندوؤں کی آبادی گھٹ رہی ہے اور اقلیتیں بڑھ رہی ہیں۔وزیر کا بیان شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے متعلق تھا جہاں گذشتہ چند سال میں عیسائی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جبکہ مسلمانوں نے اسے اپنے اوپر لاگو کر کے کہا کہ مسلمانوں کے گھر مسلمان پیدا ہوتے ہیں اور باقیوں کے گھر بچے۔


سنگھ پریوار سے وابستہ لوگ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، کبھی اس کی وجہ مسلمان عورتوں کا دس بچے پیدا کرنا بتایا جاتا ہے تو کبھی بنگلہ دیشی دراندازی۔آبادی کا دباؤ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن سنگھ سے وابستہ لوگ صرف مسلم آبادی کو مسئلہ بتاتے ہیں، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو بار بار ہندوؤں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کا مشورہ نہیں دیتے۔


یہ ایک ایک کھلا سچ ہے کہ بھارتی مسلمانوں میں پسماندگی ہے۔ تعلیم اور روزگار کا فقدان ہے، جس کا براہ راست تعلق آبادی میں اضافے سے ہے۔ کاشتکاری اور ہنر کے کاموں میں لگے خاندانوں میں زیادہ بچے عام ہیں کیونکہ جتنے ہاتھ اتنی آمدن، ملک کے زیادہ تر مسلمان کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔ ان میں خواندگی کی شرح ہندوؤں سے کم ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں ان کی شرکت آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔
1947ء میں بھارت کی آزادی سے لے کر اب تک ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مُلک کی مجموعی آبادی میں ہندوؤں کا تناسب 80 فیصد سے کم ہو گیا ہے۔اس سلسلے میں بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ دعوے بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں کہ نئی دہلی میں گزشتہ ملکی حکومت نے قومی سطح پر پچھلی مردم شماری کے نتائج جاری کرنے میں اس لئے دانستہ طور پر تاخیر کر دی تھی کہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق مُلک میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔


بھارت کے ایک ہندو پنڈت سکشی مہاراج نے اس سال کے اوائل میں یہ کہہ کر ایک بڑا ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا کہ ہر ہندو خاتون کو چار بچوں کو جنم دینا چاہئے تاکہ ہندو مت کی بقاء کو یقینی بنایا جا سکے۔


بھارت کود کو ہندو مُلک کہتا ہے، مگر کیسی اچھنبے کی بات ہے کہ اس ملک میں ہندوؤں کی تعداد باقی اقلیتوں کے مقابلے صرف 30فیصد ہے۔ حقیقت کیا ہے اور بھارت کیوں اس اصلیت کو دنیا سے چھپا رہا ہے۔ ایک تاثر عام ہے کہ سبزی خور، گوشت خوروں سے کم طاقتور ہوتے ہیں۔ اس لئے ان کے بچے بھی کم ہوتے ہیں۔ ہندوؤں کی اکثریت گوشت نہیں کھاتی، جبکہ مسلمانوں کی خوراک کا اہم حصہ گوشت ہے، لہٰذا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گوشت خور ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں آباد ی بڑھانے کی صلاحیت سبزی خور ہندوؤں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔


بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2011ء میں بھارت کی کل آبادی ایک ارب 21 کروڑ 9 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل تھی۔ دس برسوں میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 13.8 کروڑ سے بڑھ کر 2011ء تک 17.22 کروڑ 22 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ان دس سالوں میں مُلک کی مجموعی آبادی میں ہندوؤں کی تعداد 0.7 فیصد کم ہوکر 96 کروڑ 63 لاکھ سے زائد ہے۔ بھارت میں عیسائیوں کی آبادی 2 کروڑ 78 لاکھ، سکھوں کی آبادی 2 کروڑ 8 لاکھ، بودھ مت کے ماننے والے 84 لاکھ جب کہ جین مذہب کے ماننے والوں کی آبادی 45 لاکھ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مذاہب اور مسلک کے ماننے والوں کی تعداد 79 لاکھ ہے۔


2001ء سے 2011ء کے درمیان بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 24.6 فیصد جبکہ ہندوؤں میں اضافے کی شرح 16.8 رہی۔ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کی تعداد 79.8 فیصد، مسلمانوں کی آبادی 14.2 ہے، اس کے علاوہ بھارت میں آباد 2.3 فیصد لوگوں کا مذہب عیسائیت، سکھ مت کے ماننے والے 1.7 فیصد، بودھ مت کے ماننے والے 0.7 فیصد ہیں اور جین مذہب کے ماننے والے 0.4 فیصد ہیں۔ 1947ء میں انڈیا کی پہلی مردم شماری ہوئی تھی اور اس وقت ہندو آبادی کا تناسب 84.1 فیصد تھا۔اقوامِ متحدہ کے مطابق 2022ء میں بھارت کی آبادی چین سے بھی تجاوز کرجائے گی۔

مزید :

رائے -کالم -