جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کو سنگین ترین الزام میں گرفتار کرلیا گیا ،مولانا فضل الرحمان کو زور دار جھٹکا
اٹک(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور خیبر پختون خوا اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر مفتی کفایت اللہ کو پنجاب پولیس نے منافرانہ تقریر کے دو سال پرانے مقدمے میں گرفتار کر لیا ،مقامی عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے اٹک جیل منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ،جے یو آئی اور وفاق المدارس العربیہ کا مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری پر شدید احتجاج۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق ایم پی اے مفتی کفایت اللہ ضلع اٹک کی تحصیل حضرو میں وفاق المدارس العربیہ کی دعوت پر منعقدہ’’تحفظ مدارس دینیہ کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لئے آئےتھے تاہم مقامی پولیس اور سی ٹی ڈی کی بھاری نفری نے تقریب میں خطاب کے فوری بعد انہیں گرفتار کر کے پولیس سٹیشن حضرو میں منتقل کر دیا ،اس موقع پر جے یو آئی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا ،بعد ازاں پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا ، جمیعت علمائے اسلام کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی عدالت کے باہر موجود تھی ۔مفتی کفایت اللہ پر دو سال قبل مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج تھا تاہم ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے ان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کا ایک نیا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس پر انہیں فوری گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے مفتی کفایت اللہ اپنے سخت گیر موقف کی وجہ سے جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں ،وہ جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے کے پی کے اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہ چکے ہیں جبکہ ماضی میں کالعدم تحریک طالبان نے حکومت سے مذاکرات کے لئے اپنی جانب سے مفتی کفایت اللہ کو نامزد کیا تھا تاہم مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مفتی کفایت اللہ نے طالبان کی پیشکش مسترد کردی تھی۔جیل منتقلی کے عدالتی حکم کے بعد مفتی کفایت اللہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ختم نبوتﷺ کے لئے جان دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے،کبھی کرپشن پر جیل نہیں گیا مگر ختم نبوتﷺ کے مسئلہ پر ہزار بار بھی جیل جانا پڑا تو بھاگوں گا نہیں۔دوسری طرف مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری پرجمعیت علمائے اسلام (ف) نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری حکومت وقت کی بزدلی اور سیاسی انتقام کا منہ بولتا ثبوت ہے جیسے ہم مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ مفتی کفایت اللہ کو فوری رہا کیا جائے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر ،مولانا انوار الحق ،مفتی رفیع عثمانی ،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ،مولانا امداد اللہ یوسف زئی ،مولانا حسین احمد ،مولانا قاضی عبد الرشید اور مولانا صلاح الدین ایوبی سمیت دیگر رہنماؤں نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری اور اٹک جیل منتقلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے 2 برس قبل کی جھوٹی ایف آئی آر کو بنیاد بنا کر مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا ،انتظامیہ اچھی طرح جانتی ہے کہ وہ ملک بھر میں ہونے والی کانفرنسوں میں شرکت کرتے رہے ہیں ،اگر دو سال پرانی ایف آئی آر ہی گرفتاری کا جواز ہے تو انہیں پہلے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ؟مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری سے حکومتی نا اہلی کھل کر ظاہر ہو گئی ہے ،پاکستان کا آئین ہر شہری کو آزادی اظہار کی مکمل اجازت دیتا ہے ،مدارس دینیہ کی خدمات اور ان کے پیغام کو اجاگر کرنے کی غرض سے ہونے والے اجتماعات کے خلاف انتظامیہ کا منفی رویہ قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا وفا ق المدارس کے قائدین اور مسئولین میں مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری سے ملک بھر میں تشویش پھیل چکی ہے ،حکومت فوری طور پر انہیں رہا کرے بصورت دیگر ہم اپنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔