سردیوں میں خواتین کی ذمہ داریاں!
سردیوں میں خواتین کی مصروفیات بہت بڑھ جاتی ہیں، صرف سردیوں کے کپڑوں کو ہی لیجئے، گرم ملبوسات کو سنبھالنا اور ان کی دھلائی وغیرہ، اپنے آپ میں ایک بہت بڑا کام ہے، لیکن بدلتے ہوئے موسموں کے ساتھ خود کو اس موسم میں ڈھالنا بھی ضروری ہوتا ہے،تاکہ ہر طرح کی پریشانی سے بچا جا سکے۔ گھر میں بچے اور بزرگ اس موسم سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے انہیں سردی سے بچانے کے لئے مناسب دیکھ بھال اور خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ بالخصوص کورونا وبا کے دوران اس امر کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے اپنے ذہن کو الجھانے کی بجائے اپنے آپ کو معمول کے حساب سے بدلیں۔ صبح کے وقت بچوں کو سکول کی کلاسوں کے لئے تیار کرنا، انہیں نہلانا، ناشتا بنانا، یہ سب کافی مشکل ہوتا ہے۔ پہلے سے ہی بچوں کے شوز،موزے اور جیکٹیں تیار رکھیں، تاکہ کسی وجہ سے بدلنا پڑیں تو انہیں تلاش کرنا آسان ہو۔
کوشش کیجیے، بچوں کے ناشتے میں انڈوں کا مختلف صورتوں میں استعمال رہے۔ کبھی آملیٹ کی شکل میں، تو کبھی ویسے ہی تل لیں یا کبھی ابال کر دے دیں، ساتھ میں بچوں کو سوتے وقت گرم دودھ استعمال کرائیں۔ بچوں سے لے کر بڑوں تک میں مضبوط قوتِ مدافعت کے لئے ان کی نیند پوری ہونا ضروری ہے، موسمی اثرات کی صورت میں جوشاندہ استعمال کرائیں۔”کورونا“ کے حوالے سے مکمل احتیاطی تدابیر خود بھی اختیار کریں اور بچوں کو بھی اس کا پاسدار بنائیں۔
سردیوں میں نزلہ، زکام اور کھانسی بچوں کے ارد گرد ہی منڈلاتے رہتے ہیں اور بعض اوقات ان کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ اس بات کا دھیان رکھیں کہ بچے پانی میں زیادہ نہ رہیں۔سکول میں بہت سے بچے مختلف کھیلوں کا شوق رکھتے ہیں، جس میں بہت سے بچے پانی سے کھیلنا اور بھیگنا پسند کرتے ہیں۔ سرد موسم میں ایسا کرنا مہنگا پڑسکتا ہے۔ اس وقت اور بھی زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے اپنے روز مرہ کے کاموں کے ساتھ ساتھ ان پر بھی نظر رکھیں۔
موسمی بیماریوں کے علاج کے لئے باورچی خانے میں شہد، ادرک، سونٹھ، دارچینی اور گڑ بھی رکھیں۔ ایک چمچ شہد میں چٹکی بھرپسی ہوئی کالی مرچ ڈال کر بچوں کو استعمال کروائیں۔ اس کے علاوہ دودھ میں ہلدی، تھوڑا سا ادرک کا رس اور کالی مرچ ملا کر پلا دیں، اس سے کافی افاقہ ہو گا۔سردیوں میں کان میں درد اور کبھی متلی کی شکایت بھی بچے بہت کرتے ہیں۔ ٹھنڈی ہوائیں کانوں کو متاثر کرتی ہیں اس لئے بچوں کو باہر جاتے ہوئے گرم ٹوپی ضرور پہنائیں۔ اس کے علاوہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے عام استعمال کی ادویات کا گھر میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ اپنا بھی خیال رکھیں۔ اپنے کاموں کے دوران کان، گردن اور سر کو اچھی طرح ڈھانپ کررکھیں۔ گلا خراب ہو یا گلے میں خراش ہو تو ایک بڑے کپ میں پانی لے کر آدھا چمچا نمک ملا کر نیم گرم کرلیں اور دن میں دو سے تین مرتبہ غرارے کریں۔ الرجی کی وجہ سے ناک بند اور سربھاری ہو تو بھاپ لینا بہت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
سرد موسم میں بچوں اور بڑوں کی جلد خشک ہوجاتی ہے، اس لئے کوشش کریں، زیادہ گرم پانی سے نہ نہائیں اور نہانے کے بعد جلد کو نمی بخشنے والی کریم یا تیل لگائیں۔ گھر کے بزرگ افراد بھی بہت سی بیماریوں جیسے دمہ یا جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوتے ہیں۔اس موسم میں یہ بیماریاں پہلے سے زیادہ پریشانی کا موجب بنتی ہیں اور کاموں کو مزید بڑھادیتی ہیں۔ اس لئے تحمل سے کام لیتے ہوئے اپنی ذمے داریوں کو اچھی طرح سے انجام دینے کی کوشش کریں۔ چکن سوپ موسم سرما میں بچے اور بڑے شوق سے پیتے ہیں۔ اس کی فرمائش بھی خاتون خانہ کو پریشان کردیتی ہے، لیکن سمجھ داری سے کام لیتے ہوئے، اس سے نمٹنے کی کوشش کریں۔ اگر ایک دن پہلے اس کی منصوبہ بندی کرلی جائے، تو بہت آسانی ہوجائے گی۔ چکن کے ساتھ ساتھ سب ضروری اشیا منگوا کر رکھ لیں، اس طرح آپ کا وقت بھی بچ جائے گا اور پریشانی کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔
”سبز چائے“ جوڑوں کے درد کے لئے بہترین ہے اور اس کے علاوہ الرجی کی روک تھام کے لئے بھی اس کااستعمال بے حد مفید ہے۔ گھر کے بزرگوں کے لئے سبز چائے کا اہتمام ضروری ہے، تاکہ وہ سرد ہواؤں سے محفوظ رہ سکیں، لیکن اس کے زیادہ استعمال سے بھی گریز کیا جائے۔ بچے ویسے تو خشک میوہ جات نہیں کھاتے، لیکن اگر انہیں ڈرائی فروٹ کیک بناکر دیا جائے، تو وہ بہت شوق سے کھانا پسند کرتے ہیں۔
اس موسم میں ایک چھوٹا سا مسئلہ کافی بڑا ہوجاتا ہے، وہ یہ کہ کھانابہت جلدی ٹھنڈا ہوجاتا ہے، ادھر دستر خوان پر لاکر رکھا،ادھر آن کی آن میں ٹھنڈا ہو گیا۔ یخ بستہ علاقوں میں اس کا حل دو پلیٹیں کرکے ان کے درمیان گرم پانی ڈال کر نکالا جاتا ہے۔ بالخصوص شوربے والے سالن تو کھاتے ہوئے ہی رکابی میں ٹھنڈے ہوجاتے ہیں۔ آپ بھی اس ترکیب پر عمل کرسکتی ہیں۔
عام طور پر چھوٹے بچوں کے کمرے کو گرم رکھنے کے لئے ہیٹر کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن جب کمرہ گرم ہو جائے، تو ہیٹر بند کر کے ایسی جگہ پر رکھیں جہاں تک بچے پہنچ نہ سکیں،اس معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ مسلسل ٹھنڈے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیاں شل ہوجاتی ہیں اور کوئی کام ٹھیک طریقے سے نہیں ہوتا۔ اس کا ایک سبب آئرن کی کمی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں گرمی پیدا نہیں ہوتی۔ آپ خشک خوبانی کا باقاعدگی سے استعمال کریں، جس سے آئرن کی کمی پوری ہوجائے گی۔ ہر مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل ہوتا ہے، اگر سوچ بچار اور اچھی منصوبہ بندی سے کام لیا جائے تو ہر قسم کی پریشانی کا آسانی سے سامنا کیا جاسکتا۔
٭٭٭
بچوں کو سکول کے لئے تیار کرنا، انہیں نہلانا، ناشتا بنانا، سب خاصا مشکل ہوتا ہے
سوچ بچار اور اچھی منصوبہ بندی سے کام لیا جائے تو
ہر قسم کی پریشانی کا بآسانی سامنا کیا جاسکتاہے
موسمی بیماریوں کے علاج کیلئے باورچی خانے میں شہد، ادرک، سونٹھ، دارچینی اور گڑ بھی رکھیں