سندھ میں لسانی سیاست کو فروغ نہیں پانے دیا جائے گا: سعید غنی شاہ محمد شاہ
کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ میں کسی صورت لسانی سیاست کو فروغ نہیں پانے دیا جائے گا۔ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی ہم نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ اس کے لئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 میں مزید ترامیم کرنا پڑی تو اس کے لئے تیار ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد جلد ہی صوبے میں صوبائی فنانس کمیشن کو فعال کردیا جائے گا۔ کراچی تا کشمور سندھ ایک ہے اور اس میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں جماعتوں کے صوبائی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سندھ و صدر پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری و معاون خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ وقار مہدی، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر سلمان مراد، خالد لطیف اور دیگر نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق گورنر سندھ و مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر عمر، سید منور رضا، رکن قومی اسمبلی خیل داس کوہستانی، چوہدری محمد طارق، ہریش سکھیجا، خواجہ شعیب، فیروز خان، حاجی صالحین، اسلم خٹک، راجہ انصاری، خالد شیخ و دیگر بھی موجود تھے۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، ملکی سیاسی صورتحال اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر و دیگر کو ایکٹ کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ اس موقع پر شاہ محمد شاہ نے پیپلز پارٹی کے وفد کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 میں تجاویز کے لئے سید ناصر حسین شاہ کی جانب سے ہمیں متعدد بار کہا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اس حوالے سے اپنی تجاویز اور حالیہ منظور شدہ ایکٹ پر آئندہ چند دنوں میں اپنا فیڈ بیک دے گی۔ بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس میں ان دونوں رہنماؤں نے ایم کیو ایم کی جانب سے صوبے میں لسانی سیاست اور اس حوالے سے لگائے گئے تعصب آمیز بینرز کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ شاہ محمد شاہ نے کہا کہ ہم وفاقی اور جمہوری جماعت ہیں۔ہم کسی قسم کی لسانی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کو ایک سمجھتے ہیں، کراچی تا کشمور سندھ ایک ہے اور اس میں کوئی تفریق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا وفد آج ہمارے پاس یہاں آیا ہے ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے حوالے سے تفصیلی بات چیت بھی ہوئی ہے اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ اختیارات کی تقسیم نچلی سطح تک ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پیپلز پارٹی اس ایکٹ میں مزید ترامیم کے لئے کھلے دل سے تیار ہے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ ایسا بلدیاتی نظام صوبے میں نافذ ہو، جو بلا رنگ و نسل، بلا کسی زبانی اور لسانی تفریق کے تمام عوام کے لئے یکساں ہو۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ آج مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر اور ان کے عہدیداروں سے ملاقات کا مقصد اس وقت لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے حوالے سے نہ صرف انہیں آگاہ کرنا ہے بلکہ اس حوالے سے صوبے اور بالخصوص شہر کراچی میں جس طرح کی لسانی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے اور اس ایکٹ کو لے کر عوام کو گمراہ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اس حوالے سے انہیں آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2021 کے ایکٹ میں 2013 کی نسبت اختیارات کو زیادہ نچلی سطح تک منتقل کیا ہے اور اس ایکٹ کی تیاری اور بعد ازاں گورنر سندھ کی جانب سے اس پر تحفظات اور جو تجاویز دی گئی اس کو بھی شامل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود کل وزیر اعلیٰ سندھ نے ایوان میں بھی اس بات کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ ایکٹ کوئی حتمی نہیں ہے اور ہم اس میں مزید ترامیم بھی کرسکتے ہیں اور اس کے لئے ہم نے کھلے دل سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت بھی دی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی جماعتیں جو واویلا کررہی ہیں وہ سراسر غلط ہے، ہم نے 26 نومبر کو جب یہ بل ایوان میں پیش کیا اس وقت بھی ان سے اس پر تجاویز اور ترامیم مانگی تھی اور انہوں نے ترامیم بھی ایوان میں جمع کروائی لیکن افسوس کہ انہوں نے اپنی روایتی ہنگامہ آرائی کو جاری رکھتے ہوئے خود اپنی ہی ترامیم پر زور نہیں دیا۔ اس کے بعد گذشتہ روز گورنر سندھ کی جانب سے اس بل میں اپنی تحفظات کے ساتھ واپس کیا تو اسمبلی میں اسے دوبارہ ترامیم کے ساتھ لایا گیا اور اس میں بھی کچھ اپوزیشن ارکان نے اپنی ترامیم جمع کروائی لیکن اس پر کل بھی زور نہیں دیا۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو رویہ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن کی جماعتوں نے روا رکھا ہو ہے وہ غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید اور تجاویز اپوزیشن کا حق ہے لیکن انہیں یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اکثریت کو ڈکٹیٹ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمد شاہ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ روز آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی لیکن ہم نے ابھی تک اس اے پی سی کی قرارداد پر دستخط نہیں کئے اور انہیں بھی کہا ہے اور آج ہم پیپلز پارٹی کے دوستوں کو بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم اس حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور باہمی مشاورت سے اپنا پوائنٹ آف ویو دیں گے۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ میں متعدد بار اس بات کا برملا اظہار کرچکا ہوں کہ ایم کیو ایم ایک بار پھر اس صوبے میں لسانی فسادات کروانا چاہتی ہے اور جس طرح کے بینرز اس شہر میں آویزاں کئے گئے ہیں اور مقامی اور غیر مقامی، دیہی اور شہری تعصب کو ہوا دے رہے ہیں، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ماضی کی طرح ایک بار پھر اس صوبے کے عوام میں لسانیت کی بنیاد پر پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ اپنی سیاست کو دوبارہ چمکا سکے، انہوں نے کہا کہ اب اس شہر اور صوبے کے عوام ان کی اس لسانیت اور تعصب پر مبنی سیاست کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ایک اور سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سندھ نے سب سے زیادہ نقصان لسانی سیاست کے باعث بھگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کارکردگی کی بنیاد پر ہونا چاہئے نا کہ لسانیت کی بنیاد پرہو۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر مشاورت کے اسٹیج پر ہیں اور ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پیپلز پارٹی نے اس ایکٹ میں ترامیم کے لئے یقین دہانی کرائی ہے۔