جن ملازمین نے 10 سال سروس کی انہیں ریلیف دینا حکومت کا کام ہے ، برطرفی کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

جن ملازمین نے 10 سال سروس کی انہیں ریلیف دینا حکومت کا کام ہے ، برطرفی کیس میں ...
جن ملازمین نے 10 سال سروس کی انہیں ریلیف دینا حکومت کا کام ہے ، برطرفی کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )  سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کی برطرفی کے کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیے کہ  جن ملازمین نے  10 سال ملازمت کی ، انہیں ریلیف دینا حکومت کا کام ہے ۔

 برطرف سرکاری ملازمین کے کیس کی سماعت سپریم کورت میں ہوئی ، عدالت نے اٹارنی جنرل سے ملازمین کو ریلیف دینےسےمتعلق تجاویز  مانگ لیں ،عدالت نے کہا کہ حکومت تجاویز دے ملازمین کو کیا ریلیف مل سکتا ہے،  کالعدم قرار دیا گیا قانون بحال نہیں ہوگا ،عدالت اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کر سکتی،حکومت تعین کرے کیا ریلیف مل سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نےعدالت سے کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے ملازمین کے کیس میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ  نے ریمارکس دیے کہ  ملازمین کی بحالی سے 15 ہزار نوکریاں تو ویسے ہی ختم ہوگئیں، جن نوجوانوں کا حق مارا گیا ان کا کیا کرینگے۔جسٹس عمر عطا بندیال نےریمارکس دیے کہ عدالت صرف آئین و قانون کی تشریح کر سکتی ہے، ملازمین کی کیٹگریز بنانا حکومت کا کام ہے۔

جسٹس عمر عطا  بندیال نے ریمارکس دیے کہ  ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ملازمین کے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویو کر لیں۔ اٹارنی جنرل نےعدالت میں کہا کہ  چھوٹے زخم بچانے ہوں تو مستقبل کیلئے ہاتھ کاٹنا عقلمندی نہیں ہوگی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ  کسی طریقہ کار کے بغیر بحالی اور تعیناتیاں کیسے ہو سکتی ہیں؟، ماضی میں ایک شخص نے نوکری کی شرط پر سکول بنانے کیلئے اپنی زمین عطیہ کی، سپریم کورٹ نے سکول کی زمین کے عوض نوکری دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

 جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ عدالت نظرثانی کیس میں تجاویز کیسے دے سکتی ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

مزید :

قومی -