روس اور پاکستان کے درمیان جو کام تاریخ میں آج تک نہ ہوسکا، اب ہونے جارہا ہے، روس اچانک پاکستان کے قریب کیسے آگیا ؟ وجہ جان کر آپ بھی سوچ میں پڑجائیں گے

روس اور پاکستان کے درمیان جو کام تاریخ میں آج تک نہ ہوسکا، اب ہونے جارہا ہے، ...
روس اور پاکستان کے درمیان جو کام تاریخ میں آج تک نہ ہوسکا، اب ہونے جارہا ہے، روس اچانک پاکستان کے قریب کیسے آگیا ؟ وجہ جان کر آپ بھی سوچ میں پڑجائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی سیاسی منظرنامہ تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہا ہے، ماضی کی دوستیاں دشمنی، اور دشمنیاں دوستی میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ سرد جنگ کے زمانے میں پاکستان اور روس ایک دوسرے کے مخالف تھے اور افغانستان پر روسی فوجی چڑھائی کو پاکستان نے مجاہدین کی مدد سے جس طرح پسپائی میں تبدیل کیا اس سے دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔ وہ شکست روس تا بہ ابد بھول نہیں پائے گا مگر اب افغانستان میں موجود دہشت گردی کا خطرہ پاکستان اور روس دونوں کے لیے یکساں خطرناک ہے اس لیے ماضی کے مخالف پاکستان اور روس ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق روسی اور پاکستانی افواج تاریخ میں پہلی بار مشترکہ زمینی مشقیں کرنے جا رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان میں موجود دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا چاہتے ہیں۔

مزید جانئے: ’اگر یہ کام نہ کیا تو تیسری جنگ عظیم شروع ہوجائے گی اور پھر۔۔۔‘ روس نے سب سے خطرناک بیان دے دیا، دنیا کو خبردار کردیا
تاس (Tass) نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے کمانڈر انچیف اولیگ سلیوکوف کی طرف سے ان مشترکہ مشقوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ اولیگ سلیوکوف کا کہنا تھا کہ ”روسی اور پاکستانی زمینی افواج پہلی بار مشترکہ مشقیں کرنے جا رہی ہیں اور یہ مشقیں پہاڑی علاقے میں ہوں گی۔ تاہم روسی وزارت دفاع اور پاکستانی فوج کی طرف سے اس حوالے سے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کے ترجمان دمترے پیسکوف کا کہنا تھا کہ ”دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان ایک انتہائی اہم ملک ہے اور روس دہشت گردی کے خلاف اس لڑائی میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کا خواہش مند ہے۔“
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے کے ساتھ ساتھ روس اس لیے بھی پاکستان کے قریب آ رہا ہے کہ اسے رقم کی شدید ضرورت ہے۔ بھارت اسلحے کا بہت بڑا خریدار ہے اور اس سے قبل وہ روس کا گاہک تھا لیکن اب وہ زیادہ تر خریداری امریکہ سے کر رہا ہے۔اس کے نتیجے میں ولادی میر پیوٹن پاکستان کے قریب ہونا چاہ رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے بھارت کے ساتھ اپنی دہائیوں کی رفاقت کو پس پشت ڈال رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کے تھنک ٹینک ووڈ رو ولسن انٹرنیشنل سنٹر فار سکالرز (Woodrow Wilson International Center for Scholars) کے ماہر مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ ”روس افغانستان کی ناگفتہ بہ سکیورٹی صورتحال کے حوالے سے سخت تحفظات رکھتا ہے۔ وہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے کلیدی کردار سے بھی پوری طرح واقف ہے اور جانتا ہے کہ پاکستان کے بغیر طالبان اور افغان حکومت میں مصالحت کا عمل ناممکن ہے۔اس لیے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اس کا پاکستان کے قریب ہونا ناگزیر ہے۔“رپورٹ کے مطابق پاکستان اور روس کی باہمی دوستی کا یہ آغاز افغانستان کے حوالے سے انتہائی اہم وقت میں سامنے آ رہا ہے۔ امریکہ ، چین اور پاکستان افغان حکومت اورطالبان میں امن کا معاہدہ کروانے کی کوششیں کر رہے ہیں، اور 15سالہ جنگ کے بعد امریکی اتحادی افواج کو افغانستان سے نکالنے کی جدوجہد ہو رہی ہے۔