متعصب بھارت کا چہرہ بے نقاب
جھوٹ کا چہرہ کتنا ہی ڈھانپ کر رکھا جائے بالآخر بے نقاب ہو کر رہتا ہے۔بھارتی میڈیا مکمل طور پر فوج اور خفیہ اداروں کے کنٹرول میں ہے تاہم میڈیا پر بھارت کا صرف روشن چہرہ ہی پیش کیا جاتا ہے۔جبکہ اندرونی صورتحال اسکے برعکس ہے۔ غربت، چور بازاری، قتل و غارت،اقلیتوں سے ناروا سلوک، عورتوں کی قحبہ خانوں میں فروخت،انسانی اعضاء کے ذریعے کمائی، بچوں کے ساتھ بداخلاقی اور دیگر بیشمار اخلاقی عوارض میں مبتلا یہ ملک جو دنیا کے سامنے اپنا صرف جمہوری وروشن چہرہ پیش کرتاہے۔ اب دھیرے دھیرے بے نقاب ہونے لگا ہے۔طویل مدت سے فوج کی مقبوضہ کشمیر میں موجودگی بذات خود وبال جان بنتی جا رہی ہے۔فوجی آپس میں گتھم گتھا ہو جاتے ہیں ایسے میں سینئر افسران ایسے نوجوان فوجیوں کو شوٹ بھی کر دیتے ہیں جو آپس میں الجھ پڑتے ہیں اور بعض واقعات میں سینئر افسران کا جونیئرز کے ہاتھوں شوٹ ہونا بھی شامل ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں تعینات 29 بٹالین بارڈرسیکورٹی فورس کے تیج بہادر یادیونے از خود فون پر ریکارڈ کر کے وڈیو حکمرانوں تک پہنچائی کہ وہ کہنے کو تو بھارتی فوجی ہیں مگران سے بہترخوراک تو گلیوں میں آوارہ پھرنے والے جانور ڈھونڈ کر کھا لیتے ہیں۔اس وڈیو نے بھارت کے سیاسی میدان میں بھی تہلکہ مچا دیا ہے۔بھارتی فوج میں کرپشن کا چہرہ بے نقاب کرنے پر تیج بہادر یادیوکو غائب کر دیا گیا ۔نیزاس پر سنگین الزامات لگا کر فوج سے برخاست کر دیاگیا۔امریکی ٹی وی چینل سی این این کی ٹیم انٹرویو کیلئے نیو دہلی میں اسکی بیوی تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ جس نے انٹرویو میں بتایا کہ وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ اسکا شوہر فوج میں کن مصائب سے دوچار ہے ۔اب وہ کبھی نہیں چاہے گی کہ اسکا بیٹا فوج میں بھرتی ہو۔مقبو ضہ کشمیر میں آئے روز فوجی جوان خود موت کو گلے لگا رہے ہیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اور بارڈر سیکورٹی فورس کے 300 جوان ذہنی امراض کی وجہ سے مختلف پاگل خانوں میں زیرِ علاج ہیں۔
پوری دنیا ورطہ ءِ حیرت میں مبتلا ہے کہ بھارت اسوقت بدکاری میں سب سے آگے ہے۔ صرف 2016 ء میں آٹھ ہزار عورتوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا۔شرمناک بات تو یہ ہے کہ 14 جنوری کی رات کرناٹکا میں پولیس افسر نے دماغی طور پر مفلوج خاتون کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا۔اس سے بھی زیادہ شرمناک یہ کہ بیہار میں پرنسپل نے تین سکول ٹیچرز کے ساتھ مل کر ایک بارہ سالہ بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ بھارت میں خواتین اور بچے محفوظ نہیں۔ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق سنیل رستوگی جو پیشے کے اعتبار سے درزی اور پانچ بچوں کا باپ ہے 13سالوں کے اند ر چھ سو بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا چکاہے جن میں زیادہ تعداد بچیوں کی ہے۔ اسکے علاوہ دو ہزار پانچ سو بچوں پرجنسی حملہ الگ کر چکا ہے یہ اتر پردیش کا رہائشی ہے نئی دہلی میں واردات کرنے کی غرض سے آیا کرتا تھا۔
بھارت میں فوج میں تعینات خواتین افسران کی عصمت بھی محفوظ نہیں۔ ان کی شکایات پر کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا جس کے باعث وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔زیادتی کا ایسا سانحہ جموں کے ڈسٹرکٹ سامبا میں تعینات 36 سالہ میجر انیتا کماری کے ساتھ پیش آیا جسے اسکے سینئر کور کمانڈنٹ نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا ۔جب میجر انیتا نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی تحریری شکایت کمانڈروں کے نام لکھی تو نہ صرف اسکی درخواست مسترد کر دی گئی بلکہ کمانڈنٹ پر جھوٹا الزام لگانے کے جرم میں شوکاز کی دھمکی بھی دی گئی جس سے دلبرداشتہ ہو کر انیتا کماری نے 14 اور 15دسمبر 2016ء کی شب سرکاری پستول سے خود کشی کر لی۔اسکی موت کو خود کشی قرار دیا گیا اصل حقائق اور وجوہات پر پردہ ڈال دیا گیا۔یہ محض ایک واقعہ نہیں بھارتی فوج میں تعینات متعدد خواتین زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جن میں سے بیشتر خود کشی کوگلے لگا چکی ہیں۔ایک طرف تو بھارتی فوجیوں کا بھوکے مرنا اورذہنی امراض میں مبتلا ہونادوسری طرف تکبر دیکھئے بھارت نے چین کو بھی دھمکی دے ڈالی۔
چین کا بھارت کو منہ توڑ جواب۔بھارتی جنرل بپن راوت نے ZEE NEWS پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستان کے ساتھ ساتھ چین سے بھی لڑنے کی طاقت رکھتی ہے اور بہت کم وقت میں بارڈر پر پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ دشمن کے علاقہ میں ڈاخل ہو کر بھی لڑنے کی طاقت رکھتی ہے۔جس کے جواب میں چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر بھارت کے طوطے اڑا دیئے۔چین نے کہا بھارت کے ساتھ جنگ ہونے کی صورت میں چینی فوج موٹر بایئکس پر ہی صرف 48 گھنٹوں کے اندراندر نئی دہلی میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ چین کا منہ توڑ جواب سننے کے بعدبھارت کی نیندیں اُڑ گئیں۔ مودی پریشان ہو گیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ ہم چین کے ساتھ اختلافات ختم کرکے مذاکرات کی راہ اختیارکرناچاہتے ہیں۔بھارت اور چین ایک دوسرے کے معاشی حلیف بن سکتے ہیں ایک دوسرے کے اچھے دوست بن سکتے ہیں۔
بیانات کے ہیر پھیر میں تو متعصب بھارت کا کوئی ثانی نہیں۔متعصب بھارت کا چہرہ فلم فیئر ایوارڈ میں نظر آتا ہے۔چار پاکستانی آرٹسٹوں کی نامزدگیاں تو ہو گئیں مگر انہیں ایوارڈ زسے محروم رکھا گیا۔نامزد ہونے والے فنکاروں میں عاطف اسلم،فواد خان،راحت فتح علی اور قراۃالعین ہیں جنکا فن، محنت و قابلیت بھارتی تعصب کا نشانہ بنی۔اب توہمارے فنکا روں کو عقل کے ناخن لے لینا چاہئیں۔جس ملک میں ہمارے ملک کو گالیاں دی جا رہی ہوں اس ملک میں جا کر کام کرنا ویسے بھی کسی صورت جائز نہیں۔اللہ کرے ہمارے فنکاروں کا ضمیر جاگ جائے ۔ دشمن ملک کے داخلی حالات چاہے کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں اسے کبھی کمزور خیال نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں اپنی فوج اور سٹریٹجی مضبوط رکھنی چاہئے۔اپنے داخلی و خارجی امور کی بہتری پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے۔