پٹرولنگ پولیس نے دو مزید اضلاع کو محفوظ بنا دیا

پٹرولنگ پولیس نے دو مزید اضلاع کو محفوظ بنا دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کسی بھی ریاست کے شہریوں کا بنیادی حق ہے کہ انہیں پرامن ماحول فراہم کیاجائے اس لئے ہر ریاست پولیس اور دیگر فورسز کی مدد سے مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف متحرک رہتی ہے اس وقت پنجاب میں امن و امان کی صورتحال دیگر صوبوں سے کہیں بہتر نظر آتی ہے ہم پنجاب کا موازانہ دیگر صوبوں اور لاہور کا موازنہ کراچی، کوئٹہ یا پشاور سے کریں تو ہمیں پنجاب اور لاہور کہیں بہتر پوزیشن پر نظر آتے ہیں اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پنجاب میں جرائم کے خاتمے کے حوالے سے خصوصی دلچسپی لیتے ہیں اور ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کی بدولت جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی ہے جب وہ کرائم کنٹرول کمیٹی کے سربراہ تھے تب بھی وہ اس حوالے سے کافی حساس تھے یہ ہی وجہ ہے کہ وہ پنجاب میں اچھی شہرت کے حامل ڈی پی اوز تعینات کرتے تھے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی سفارش نہیں سنتے وزیر اعلیٰ پنجاب کا یہ رویہ ہی ہے جس کی بدولت اچھے اور ایماندار آفیسرز کو فرنٹ لائن پر کام کرنے کا موقع ملا اور پنجاب میں جرائم کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت کہیں کم ہو گئی پنجاب میں جرائم کے حوالے سے بات ہو تو ضروری ہے کہ ان آفیسرز کا تذکرہ کیا جائے۔ جنہوں نے اس سلسلے میں اہم اقدامات کئے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ پنجاب کے اہم اضلاع اور خاص طور پر ان علاقوں کا جائزہ لیا جائے جنہیں ماضی میں جرائم کے حوالے سے یاد کیا جاتا تھا اور اب ان اضلاع میں مجرموں کا ٹھہرنا مشکل ہو چکا ہے۔پنجاب ہائی وے پٹرول کا قیام 2004 میں ہوا۔ اس سے قبل شاہرات پر وارداتیں خطرناک حد تک تجاوز کر گئی تھیں۔ اب ایک ایسی فورس کے قیام کی ضرورت تھی جو شاہرات پر ہونے والے کرائم پر قابو پائے اور لوگوں کے سفر کو یقینی بنائے۔ دوران سفر اگر کوئی مشکل درپیش ہو جائے تو لوگ بے یارو مدد گار ہوتے تھے۔ مثال کے طور پر گاڑی کی خرابی، پنکچر، حادثہ کی صورت میں، پٹرول کی عدم دستیابی اور راہزنی کی وارداتیں۔ یہ وہ مسائل تھے جو روزانہ کی بنیاد پر مسافروں کیلئے پریشانی کا باعث بنتے تھے۔ اس وقت کی حکومت نے ان سب مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے پنجاب ہائی وے پٹرول فورس کی بنیاد رکھی ۔ سال 2005 میں اس فورس کو آپریشنل کیا گیا۔ آغاز ہی سے اس فورس نے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنالی۔ کیونکہ اس فورس کی ٹریننگ میں سب سے نمایاں بات یہ تھی لوگوں کے ساتھ نرم رویہ رکھنا اور مدد کرنا ہے۔ عوام دوسری پولیس کے روائتی رویہ سے بددل ہوچکی تھی۔ پٹرولنگ پولیس نے فورس کے امیج کو بہتر کیا اور اپنی پرفامنس سے بتایا کو فورس کا اصل مقصد لوگوں کی مدد اور جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ پٹرولنگ پولیس کا شعار محفوظ شاہرات اور محفوظ پنجاب ہے۔ اس کی کارکردگی کو دوسرے صوبوں کی عوام نے بھی سراہا ہے کیونکہ پنجاب کی شاہرات پر پورے پاکستان سے لوگ سفر کرتے ہیں۔ پٹرولنگ پولیس دوران سفر بہترین سہولیات مہیا کرتی ہے۔ عوام اب بے فقر ی سے 24 گھنٹے سفر کر سکتے ہیں اور کسی بھی پریشانی کی صورت میں 1124 پر کال کر کے پٹرولنگ پولیس کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اسلحہ کا غیر قانونی استعمال معاشرے میں جرائم کے فروغ کا باعث ہے۔ حکومت پاکستان نے اس کے حل کیلئے کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کے اجراء کا آغاز کیا ہے۔ اس کی مدد سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ لیکن جرائم پیشہ افراد اس عمل سے اپنے آپ کو بالاتر سمجھتے ہیں۔ اس جرم کو ختم کرنے کیلئے پٹرولنگ پولیس کا کردار قابل دید ہے۔پنجاب ہائی وے پٹرول نے اسلحہ کے غیر قانونی استعمال کے خلاف مہم کا آغاز کیا اور اسی اثنا میں سال 2017 کے دوران مختلف واقعات میں نہ صرف اسلحہ برآمد کیا بلکہ مجرموں کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا۔ ایڈیشل آئی جی پٹرولنگ امجد جاوید سلیمی نے روزنامہ پاکستان سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا ہے کہ میں اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتا پٹرولنگ پولیس کے ہوتے کوئی غیر قانونی اسلحہ لے کر شاہرات پر سفر کرے۔ یا قانون وہاں بالا دستی نظر نہ آئے اسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے سال 2017 کے دوران پٹرولنگ پولیس نے اسلحہ کی مد میں1506 کیسسز رجسٹرڈ کیئے جن میں 616 پستول، 29 کلاشنکوف،74 رائفل، 99 گن ، 5579 گولیاں، 688 کارتوس اور 244 میگزینز برآمد کیئے۔اس وقت پورے پنجاب میں 350 پٹرولنگ پوسٹیں کام کررہی ہیں ہر پوسٹ پر تھانہ کی طرز کی سہولیات میسر کی گئی ہیں۔ سب انسپکٹر رینک اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر رینک کے آفیسر ہر پوسٹ پر موجود ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پوسٹ انچارج کو SHO کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ جس کی روح سے اب وہ تمام تر مقدمات کی خود پیروی کریں گے اور تمام انتظامی امور کی نگرانی کے ذمہ د ار ہوں گے۔ پہلے کی طرح شفٹ ڈیوٹی اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور دوسرے ملازم ادا کریں گے ۔پنجاب ہائی وے پٹرول 24 گھنٹے تین شفٹوں میں ڈیوٹی سرانجام دیتی ہے۔ ڈیوٹی کے دوران ہونے والی کسی بھی ناگہانی صورت یا حادثہ سے نمٹنے کیلئے جوان ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ شفٹ کے دوران اس بات کا خصوصی طور پر خیال رکھا جاتا ہے کہ مسافروں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پنجاب ہائی وے پٹرول نے اشتہاریوں کیخلاف مہم کا آغاز کیا ہوا ہے اسی اثناء میں سال 2017 میں 946 اشتہاریوں کو پکڑا جو مختلف کیسسز میں مطلوب تھے اور 161عدالتی مجرموں کو بھی گرفتار کیا جنہوں نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی اور دوسرے درجے کے مقدمات میں مطلوب تھے۔ ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے پچھلے سال کی سالانہ کارکردگی کے حوالے سے بتایا ہے کہا کہ سال 2017 میں اشتہاریوں کی گرفتاری کے متعلق پنجاب ہائی وے کی پرفارمنس بہت بہتر رہی ہے۔ یہ ہماری فورس کی کامیابی ہے کہ شاہرات کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ مجرموں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے۔پنجاب ہائی وے پٹرول کے قیام سے قبل شاہرات پر جرائم کی شرح زیادہ تھی۔ 2004 سے پہلے ڈکیتی کے206، ہائی وے رابری کے 270 اور گاڑیاں چھیننے کے 211 مقدمات درج کیے گئے ۔ جبکہ 2017 میں یہ تعداد کم ہو کر بالترتیب 37، 01 اور 03 رہ گئی ہے۔ موجودہ دور میں موٹرسائیکل کا استعمال حد سے تجاوز اختیار کر چکا ہے ایک رپورٹ کے مطابق صرف 2 فیصد لوگ سائیکل اور 98 فیصد لوگ موٹرسائیکل اور گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ایک بات قابل غور یہ ہے کہ اب موٹرسائیکل کا حصول انتہائی آسان ہو گیا ہے۔جس کی مثال اقساط پر موٹرسائیکل کی فراہمی ہے اس کے دو طرح کے نقصانات ہیں۔ ایک تو عوام ان موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن نہیں کرواتے دوسرا بغیر تصدیق کے پیسوں کی لالچ میں ہر شخص موٹرسائیکل خرید سکتا ہے یہی موٹرسائیکلیں مختلف وارداتوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے پٹرولنگ پولیس کو خصوصی ٹاسک دیا ہے کہ وہ بغیر رجسٹریشن کے موٹرسائیکلوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں اور اس میں بلاامتیاز کارروائی ضروری ہے۔ اسی اثناء میں سال 2017 کے دوران پنجاب ہائی وے پٹرول نے819611 موٹرسائیکلیں بند کیں۔ اور حیرت انگیز طور پر اس کے فوائد سامنے آئے۔ اس کے علاوہ قسطوں پر موٹرسائیکل دینے والے ڈیلرز کے خلاف بھی کارروائی عمل لائی گئی اور ہر ریجن کے ایس پی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں موجود غیر قانونی موٹرسائیکل ڈیلز کے خلاف کارروائی کریں اور اس کی اطلاع متعلقہ محکمہ کو دیں تاکہ وہ ان ڈیلرز کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ اب تک اس مہم کے نتائج کافی تسلی بخش ہیں۔ جب سے پنجاب ہائی وے پٹرول کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے ۔ تب سے لیکر اب تک بہت سارے ملازمین زاتی مسائل یا سزاؤں کے با عث محکمہ کو خیر آباد بھی کہہ چکے ہیں۔ جس سے محکمہ میں نفری کی کمی بھی واقع ہوئی ہے۔ اسی کمی کو پورا کرنے کے ایڈ یشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی بتاتے ہیں کہ انھوں نے نئی بھرتی کرنے کا اعلان کیا اور اس کے لیئے آئی جی پنجاب سے خصوصی میٹنگز بھی کیں۔ اور انتھک محنت کے بعد نئی بھرتی کا آغاز ہوا جس کے تحت 1250جوانوں کو بھرتی کیا گیا۔ اس میں یہ بات قابل غور ہے کہ 110 لیڈی کانسٹیبلان کو بھی پنجاب ہائی وے پٹرول میں بھرتی کیا گیا ہے جو معاشرے میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی نفی کرتا ہے ۔کسی بھی معاشرے کی عکاسی اس کی نوجوان نسل سے لگائی جاسکتی ہے وہ قومیں جنہوں نے دنیا کی تاریخ میں مقام حاصل کیا ان کی نوجوان نسل نے کلیدی کردار ادا کیا۔ دشمن عناصر نے ہمیشہ نوجوان کو ہی ٹارگٹ کیا ہے۔ اور اس میں سب سے اہم منشیات کا استعمال ہے اور دور جدید میں اس کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اس سے نہ صرف نوجوان تباہ ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ اس کا پورا گھرانہ مشکلات برداشت کرتا ہے۔ اس ناسور کے خاتمے سے ہی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے پٹرولنگ پولیس کی حکمت عملی قابل دید ہے۔ چونکہ منشیات کی سمگلنگ زیادہ تر شاہرات کے ذریعے ہی ہوتی ہے اس لیئے پٹرولنگ پولیس اس کے خاتمے کیلئے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ اس بات کا اندازا اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ سال 2017 کے دوران 43022 لیٹر شراب، 220 کلو گرام چرس، 213 کلوگرام افیون ، 42 کلو گرام ہیروئن اور 28 کلو گرام حشیش برآمد کی۔
ہائی وے پٹرول کا بنیادی مقصد سفر کے دوران لوگوں کی مدد کرنا ہے اسی اثناء میں سال 2016 میں ٹوٹل ایکسیڈنٹ 4848 ریکارڈ ہوئے جن کی تعداد کم ہو کر صرف 2811 رہ گئی ہے۔ سال 2017 میں 141293 مسافروں کو دوران سفر مدد فراہم کی گئی۔ اسی طرح 4849 مسافروں کو بنیادی طبی امداد، 1898 لوگوں کو ایسیڈنٹ کے دوران مدد فرہم کی گئی اور 423 بھولے بھٹکے بچوں کو ان کے ورثاء سے ملوایا۔پنجاب ہائی وے پٹرول نے تجاوزات کے خلاف خصوصی مہم کا آغاز کیا اور اس کے تحت پورے پنجاب میں 49927 تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا جس سے ٹریفک کی روانی اور حادثات میں کمی واقع ہوئی۔ پنجاب ہائی وے پٹرول نے اپنے جوانوں کی ٹریننگ کیلئے ایک مربوط نظام وضع کر رکھا ہے۔ جس کے تحت وقتا فوقتا مختلف پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں۔ جس سے جوانوں کی جسمانی فٹنس برقرار رہتی ہے اور وہ فیلڈ میں زیادہ بہتر طور پر اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ سال 2017 میں اس پر خصوصی توجہ دی گئی اور 7596 جوانوں کو مختلف قسم کی ٹریننگ دی گئی جومجموعی تعداد کا 86 فیصد بنتا ہے۔پنجاب ہائی وے پٹرول میں نئے ریجن کا اضافہ متوقع ہے اس وقت پورے پنجاب میں 8 ریجنز کام کر رہے ہیں۔اگر ضلع پولیس کی طرف دیکھا جائے تو اس میں 9 ریجنز ہیں ۔کام کی زیادتی کی وجہ سے ساہیوال کو نئے ریجن کا درجہ دیے جانے کا امکان ہے۔اس سلسلہ میں ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس حوالے سے مکمل اور جامع رپورٹ مرتب کر کے ایڈیشنل آئی جی پٹرولنگ امجد جاوید سلیمی کو پیش کرے گی۔یوں تو پنجاب ہائی وے پٹرول کی 350 پوسٹیں کام کر رہی ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ٹریفک کے دباو میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب ہائی وے پٹرول کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے عوام اس پوسٹوں میں اضافہ کا مطالبہ کافی عرصے سے کر رکھا ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے سال 2017 کے دوران ایڈیشنل آئی جی امجد جاوید سلیمی نے 3 نئی پوسٹوں کی بنیاد رکھی جن میں دو پوسٹیں راجن پور میں بنائی گئیں جن مین شاہ والی اور کھاکر ہیں جبکہ ایک پوسٹ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بنائی گئی جس کا نام 284/JB رکھا گیا۔ ان پوسٹوں کے قیام سے وہاں کے عوام کی خوشی دیدنی تھی اب وہ بلاخوف و خطر 24 گھنٹے سفر کر سکیں گے اور علاقے میں جرائم کی شرح میں بھی کمی واقع ہوگی۔

مزید :

ایڈیشن 2 -رائے -