کراچی،پولیس نے شکایتی درخواستوں کو بھی کمائی کا ذریعہ بنا لیا

کراچی،پولیس نے شکایتی درخواستوں کو بھی کمائی کا ذریعہ بنا لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ٍٍٍٍٍٍٍٍ کراچی (رپورٹ /ندیم آرائیں )کراچی پولیس نے سائلین کی جانب سے جمع کرائی جانے والی شکایتی درخواستوں کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا ،درخواست پر کارروائی کی بجائے شکایت کنندہ اور مخالف فریق سے بھاری رقوم وصول کرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ،پولیس کے رویے سے شاکی عوام نے مسائل کے حل کے لیے تھانوں کا رخ کرنے سے اجتناب برتنا شروع کردیا ۔ذرائع کے مطابق کراچی پولیس کی جانب سے عوام کو مختلف طریقوں لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے ،اسنیپ چیکنگ کے نام پر عوام کی جیبیں خالی کرانے والے پولیس اہلکاروں نے اب تھانوں میں آنے والے سائلین کو بھی لوٹنا شروع کردیا ،اس ضمن میں ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہریوں کی جانب سے مختلف شکایات پر تھانوں میں درخواستیں دی جاتی ہیں ۔پولیس افسران کا فرض ہے کہ ان درخواستوں پر مکمل سنجیدگی کے ساتھ کارروائی کریں اور اگر جس شخص کے خلاف درخواست دی گئی ہے وہ کسی غیرقانونی کام میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم کراچی کے تھانوں میں موجود افسران ان درخواستوں کو اپنے لیے’’ نعمت‘‘ سمجھتے ہوئے شکایت کنندہ اور مخالف فریق سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں ۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ تھانوں میں لاتعداد درخواستیں جمع کرائی جاتی ہیں جن میں پولیس سے کارروائی کی استدعا کی جاتی ہے تاہم ان درخواستوں پر کارروائی کے لیے ایک یا دو افسران کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے جو ان سیکڑوں کو درخواستوں پر غور کرتا ہے اور ایسی درخواستوں پر مکمل توجہ دیتا ہے جس سے رقم کا حصول آسان ہو ۔انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں درخواست دینے والے شخص کو تھانے بلایا جاتا اور دھمکایا جاتا ہے کہ مخالف فریق نے بھی اس کے خلاف درخواست جمع کرائی ہے اس کے لیے دونوں درخواستوں پر غور کرنے کے بعد پولیس کسی کارروائی کا فیصلہ کرے گی ۔اسی طرح مخالف فریقن کو بھی آگاہ کیا جاتا ہے کہ اس کے خلاف کسی نے درخواست لگائی ہے اس لیے اپنا موقف دینے کے لیے تھانے سے رجوع کرے اور بعد میں دونوں پارٹیوں سے جوڑ توڑ کیا جاتا ہے اور معاملے کو رفع دفع کرنے کے نام پر بھاری رقم وصول کی جاتی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے تھانوں میں یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ۔پہلے ان درخواستوں پر سنجیدگی سے غور کیا جاتا تھا تاہم اب ان کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا ہے ۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ عوام کی مدد کرنا پولیس کے فرائض میں شامل ہے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ شہریوں کو ہرممکن طریقے سے تنگ کرنا پولیس کے فرائض میں شامل ہوگیا ہے ۔آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ افسران کو چاہیے کہ وہ تھانوں کے معاملات کا نوٹس لیں اور خصوصاً شہریوں کی جانب سے کی جانے والی شکایات پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لانے کے لیے کوئی سسٹم وضع کیا جائے ۔