ٹرائی روم میں کیمرہ لگانے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا، یہ ویڈیو دراصل کون بناتا تھا اور پھر ان کا کیا استعمال کیا جاتا؟ انتہائی شرمناک تفصیلات منظرعام پر
فیصل آباد(ویب ڈیسک)شاپنگ سنٹر کے ٹرائی روم میں کیمرہ لگانے کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا، ویڈیوز لاہور سے ایک ویب سائٹ پر فروخت کرکے ڈالروں میں معاوضہ لینے کا انکشاف ہوا ہے ، لاہور سے پکڑے گئے دو ملزموں کو پولیس نے مبینہ طورپر ساز باز کرکے چھوڑ دیا، مثل نامکمل ہونے کی وجہ سے ملزموں کا تاحال جسمانی ریمانڈ بھی نہ لیا جاسکا۔
روزنامہ دنیا کے مطابق گزشتہ ہفتے چن ون روڈ پر واقع شاپنگ سنٹر میں خواتین کے ٹرائی روم میں جینز کی پینٹ شرٹ کے ڈبہ میں موبائل فون کیمرہ لگانے کے معاملہ میں گرفتار دو ملزموں ملازم رضوان اور سویپر فیاض نے دوران تفتیش پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ وہ دو ماہ سے ویڈیو ز بنا کر پہلے خود ایک دوسرے کو شیئر کرکے لطف اندوز ہوتے اور بعد میں لاہور میں اپنے ایک افسر کو بھیجتے تھے جو ایک ویب سائٹ پر یہ ویڈیوز فروخت کرکے ڈالروں میں معاوضہ لیتا تھا۔اخباری ذرائع کا کہنا ہے پولیس نے اس بیان کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایاتاہم اس ضمن میں مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
اخبارکے مطابق لاہور میں ویڈیوزانٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنیوالا ملزم بھی اسی کمپنی میں ایک اہم عہدہ پر ہے۔اس کے علاوہ پولیس نے شادمان سے مزید دو افراد کو حراست میں لیا جن کے متعلق بتایا گیا کہ دونوں ہی بااثر ہیں ان ملزموں کو سیاسی سفارشیں ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ ڈی ایس پی سرکل پیپلز کالونی احسا ن اللہ شاد کا کہنا تھا دونوں افراد شامل تفتیش ہوئے تھے دوران تفتیش وہ ملوث نہ پائے گئے جس کی وجہ سے ان کو چھوڑا ہے۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے گرفتاردونوں ملزموں کو تاحال عدالت میں پیش نہ کرنے کے متعلق بتایا گیا کہ اس کیس کی تفتیش ومثل نامکمل ہے جس کی بنا پر عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا۔ ملزم فیاض نے یہ بھی بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ شیطان کے بہکاوے میں آکر یہ جرم سرزد ہوا ہے۔دوسری جانب شاپنگ سنٹر کے ٹرائی روم میں کیمرہ لگانے کے مقدمہ کی اعلیٰ سطح کی تفتیش آج ہوگی، مدعی اور ملزموں کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے روبرو پیش کیا جائے گا۔