حکومت انتقامی سیاست سے باہر نکل کر عوامی فلاحی پالیسیاں بنائے ‘ یوسف رضا گیلانی
ملتان(نیوز رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین و سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی ملتان ڈویڑن کے صدر کا نوٹیفیکیشن خالد حنیف لودھی اور پیپلزپارٹی ڈیرہ غازی خان ڈویڑن کے صدر کا نوٹیفیکیشن ملک رمضان بھلر کو گیلانی ہاوس ملتان میں دیا اس موقع پر پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سینئر نائب صدر خواجہ رضوان عالم، ملتان ڈویڑن کے جنرل سیکرٹری (بقیہ نمبر14صفحہ12پر )
ڈاکٹر جاوید صدیقی، سٹی صدر ملتان ملک نسیم لابر، ضلعی جنرل سیکرٹری ملتان راو ساجد علی، جنرل سیکرٹری ملتان سٹی اے ڈی خان بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری لیہ قاضی احسان، سیکرٹری انفارمیشن ملتان ضلع چوہدری یاسین، پیپلزپارٹی شعبہ خواتین کی سینئر نائب صدر راضیہ رفیق ملتان سٹی کے ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن و انچارج میڈیا سیل خواجہ عمران و دیگر عہدیداران موجود ہیں اس موقع پر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کی تنظیم میں جو جو عہدے خالی ہیں وہ بہت جلد مکمل کر لئے جائیں گے اور ہماری خواہش ہے پارٹی سے منسلک مخلص کارکن عہدوں پر فائز ہوں جو پارٹی کو جنوبی پنجاب میں مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوامی سیاست کی ہے عوام کے مسائل کیلئے وسائل پیدا کرنا پیپلزپارٹی کی ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے ہم نے ہمیشہ اقتدار میں آکر عوام کو روزگار دیا ہے چھینا نہیں ہے عوام کو رہنے کیلئے گھر دیے لیکن آج موجودہ حکمران ایک کروڑ نوکری اور پچاس ہزار گھر دینے کا خواب دکھا کر عوام سے روزگار بھی چھین رہے ہیں اور رہنے کیلئے چھت بھی چھین رہے ہیں پیپلزپارٹی موجودہ حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف بھرپور مذمت کرتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی سب سیکرٹریت نہیں عوامی خواہشات کے مطابق اور ہماری قراداد کے مطابق جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے الگ صوبہ چاہتی ہے تاکہ جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے لیکن موجودہ حکمران جنوبی پنجاب صوبہ بنانے سے بھاگ رہے ہیں لیکن ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے مزید کہا کہ موجودہ حکومت انتقامی سیاست کر رہی ہے جو کہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے موجودہ حکومت کو چاہیے کہ انتقامی سیاست سے باہر نکل کر عوام کی فلاح و بہبود کیلئے جامع پالیسی بنائے عوام ماضی کی نسبت آج زیادہ پریشان و بدحال ہے کیونکہ موجودہ حکومت نے عوام سے جو وعدے کئے تھے چھ ماہ گزرنے کے باوجود پورے نہیں ہوئے اور نہ پورے ہوتے نظر آرہے ہیں ۔