برطانیہ پر دیوقامت سانپوں کی "یلغار"، 3 لاکھ سال پرانے سانپ یہاں کیسے پہنچے؟

برطانیہ پر دیوقامت سانپوں کی "یلغار"، 3 لاکھ سال پرانے سانپ یہاں کیسے پہنچے؟
برطانیہ پر دیوقامت سانپوں کی
سورس: Wikipedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانوی شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ ایک نئی نسل کے سانپ برطانیہ میں بس چکے ہیں۔ یہ سانپ  گھروں میں رہنے کے عادی ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ سانپ تقریباً ساڑھے چھ فٹ لمبے ہو سکتے ہیں اور انہوں نے برطانیہ میں اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ یورپ کے سب سے بڑے سانپ  ایسکلیپیئن (Aesculapian)  شمالی ویلز میں دیکھے گئے ہیں۔ یہ سانپ یورپ کے گرم علاقوں کے عادی ہیں لیکن برطانیہ کے سرد موسم میں زندہ رہنے کے لیے گھروں کی دیواروں  میں پناہ لے رہے ہیں۔

ڈیلی سٹار کے مطابق  یہ سانپ زہریلے نہیں ہیں اور ان کے کاٹنے سے جان لیوا نقصان نہیں ہوتا۔ ان کی خوراک میں زیادہ تر چھوٹے چوہے اور دیگر چھوٹے جاندار شامل ہوتے ہیں جس کی وجہ  سے یہ انسانوں اور پالتو جانوروں کے لیے کوئی خاص خطرہ نہیں ہیں۔

ماہرین کے مطابق  یہ سانپ تقریباً تین لاکھ  سال قبل برطانیہ میں پائے جاتے تھے لیکن برفانی دور (آئس ایج) کے بعد ناپید ہو گئے تھے۔ اس وقت  یہ سپین سے قفقاز  تک جنوبی یورپ میں عام ہیں۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان کا قدرتی ماحول برطانیہ کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔

برطانیہ میں ان سانپوں کی موجودگی 1970 کی دہائی میں ایک چڑیا گھر سے سانپوں کے فرار کے بعد رپورٹ ہوئی تھی۔ یہ سانپ ویلز کے "ویلش ماؤنٹین زو" کے ارد گرد افزائش کر رہے ہیں اور اب لندن کے ریجنٹ کینال اور کولون بے کے علاقوں میں بھی پائے جارہے ہیں۔

ماہرین نے سانپوں پر ٹریکنگ ڈیوائس لگا کر ان کے طرز زندگی کا مطالعہ کیا جس کے  نتائج کے مطابق نر سانپ انسانی گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مادہ سانپ زیادہ تر جنگلاتی علاقوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ سانپوں نے کمپوسٹ بن (کچرے سے کھاد بنانے والے ڈبے) کو بھی اپنے انڈے دینے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق  یورپ میں ان سانپوں کی آبادی کم ہو رہی ہے، لیکن برطانیہ میں یہ اچھی طرح پھل پھول رہے ہیں۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں محفوظ رکھیں تاکہ یہ دیوقامت سانپ گھروں میں داخل نہ ہو سکیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -