83 دن تک جسم  اندر سے جلتا رہا، کھال پگھلنے لگی، آدمی کی شدید اذیت ناک موت،  تفصیلات جان کر ہی روح کانپ جائے

83 دن تک جسم  اندر سے جلتا رہا، کھال پگھلنے لگی، آدمی کی شدید اذیت ناک موت، ...
83 دن تک جسم  اندر سے جلتا رہا، کھال پگھلنے لگی، آدمی کی شدید اذیت ناک موت،  تفصیلات جان کر ہی روح کانپ جائے
سورس: PickPik

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ٹوکیو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جاپان میں ایک  حادثے کے دوران انتہائی زیادہ مقدار میں تابکاری (Radiation) کا سامنا کرنے والے شخص کی 83 دن تک اذیت میں مبتلا رہنے کے بعد درد ناک موت کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
ڈیلی سٹار کے مطابق 35 سالہ ہیساشی اوچی  ٹوکیو سے 70 میل دور توکائی مورا  میں یورینیم پروسیسنگ پلانٹ میں کام کر رہے تھے۔30 ستمبر 1999 کو اوچی اور ان کے دو ساتھی ماساتو شینو ہارا اور یوتاکا یوکوکاوا  جوہری ایندھن کے لیے یورینیم تیار کر رہے تھے۔ لیکن ایک مہلک غلطی کے نتیجے میں انہوں نے  2.4 کلوگرام کی محفوظ حد کے مقابلے میں 16 کلوگرام یورینیم مشین میں ڈال دیا۔ اس کے فوراً بعد تابکاری کے الارم بجنے لگے اور تینوں مزدور شدید بیمار ہو گئے۔
تابکاری کی محفوظ سالانہ حد 20 ملی سیورٹ (mSv) جب کہ اس کی مہلک سطح پانچ ہزار  ملی سیورٹ سمجھی جاتی ہے۔ حادثے کے نتیجے میں ہیساشی اوچی کے جسم میں 17 ہزار ملی سیورٹ  تابکاری پائی گئی۔  یہ کسی فرد کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ تابکاری ہے۔ ماساتو شینو ہارا میں 10 ہزار اور محفوظ فاصلے پر ایک ڈیسک پر بیٹھے ہوئے یوتاکا یوکوکاوا میں تین ہزار  ملی سیورٹ  تابکاری پائی گئی۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اوچی کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا لیکن تابکاری نے ان کے جسم کو اندر سے جلا دیا۔ ان کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی چلی گئی۔ ان کی جلد گلنے لگی اور پلکیں گر گئیں۔ پھیپھڑوں میں پانی بھرنے کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوئی اور انہیں  وینٹی لیٹر پر رکھنا پڑا۔ ان کی آنتوں کے خلیے تباہ ہو گئے جس سے شدید پیٹ درد اور روزانہ تین  لیٹر ڈائریا ہونے لگا۔ انہیں روزانہ 10 خون کی بوتلیں لگائی گئیں تاکہ انٹرنل بلیڈنگ  کو روکا جا سکے۔ ان کی جلد تیزی سے جھڑنے لگی اور جسم سے پانی رسنے لگا۔ آنکھوں سے خون بہنے لگا۔
 شدید درد کے باوجود طاقتور دوائیں بھی کارآمد ثابت نہ ہوئیں اور آخر کار اوچی نے زندگی سے نجات کی درخواست کی۔تکلیف اتنی ناقابلِ برداشت ہو گئی کہ اوچی نے ڈاکٹروں سے علاج بند کرنے کی درخواست کی۔ 59ویں دن ان کا دل بند ہو گیا لیکن انہیں تین بار زندہ کیا گیا۔ بالآخر 83 دن کی اذیت کے بعد 21 دسمبر کو ان کے کئی اعضاء ناکام ہو گئے اور وہ چل بسے۔
ماساتو شینو ہارا بھی اپریل 2000 میں 40 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ سب سے کم متاثر ہونے والے  یوتاکا یوکوکاوا ہسپتال میں کچھ مہینے گزارنے کے بعد بچ گئے۔ یہ حادثہ تاریخ کے سب سے ہولناک جوہری حادثات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، جس نے دنیا بھر کے سائنسدانوں اور طبی ماہرین کو حیران کر دیا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -