جب آپ غلط سوچ سے نجات کی کوشش کرتے اور پریشانی سے دامن چھڑا لیتے ہیں تو انصاف کے مطالبے پر مبنی غیرضروری اصرار سے خو دکو بچا سکتے ہیں

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:139
9:آپ اپنے برے اور بیہودہ روئیے کو جائز قرار دے لیتے ہیں کیونکہ آپ کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے آپ اپنے لیے غیرفعالیت اوربے عملی ڈھونڈ لیتے ہیں۔ آپ کی طرف سے نامناسب اور نامعقول رویہ اس لیے جائز اور قابل قبول ہے کیونکہ ہر شخص برابر اور ٹھیک ہونا چاہیے بالکل ایسے ہی جیسے آپ کو کوئی شخص تحفہ دیتا ہے تو آپ کو بھی اسے لازمی طورپر تحفہ دینا چاہیے۔
یہ تمام فوائد / اثرات، نقصان وہ ہیں جو آپ کی طرف سے انصاف کے مطالبے کے ذریعے وجود میں آتے ہیں۔ اگر کوشش کی جائے تو آپ کا یہ رویہ اور طرزعمل تبدیل ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں چند ایسی تراکیب و طریقے درج کیے گئے ہیں جن کے ذریعے آپ ”انصاف کے مطالبے“ پر مبنی اپنی کمزوری اور خامی دور کر سکتے ہیں۔
”مساوات اور انصاف کے مطالبے“ پرمبنی غیرضروری اصرار ترک کرنے کے لیے چند تراکیب
1:اپنی زندگی میں موجود ان تمام امور و معاملات کی ایک فہرست تیار کر لیجیے جو آپ کے نزدیک ناانصافی پر مبنی ہیں۔ پھر اپنی زندگی میں عملی طور پر آگے بڑھنے کے لیے اس فہرست کو ایک ”رہنما“ کی حیثیت سے استعمال کیجیے۔ اپنے آپ سے یہ اہم سوال پوچھیے: ”اگر میں خودکوپریشان اور فکرمند سمجھنے لگوں تو کیا یہ انصافیاں ختم ہو جائیں گی؟“ ظاہر ہے کہ نہیں، جب آپ اپنی اس غلط سوچ سے نجات حاصل کرنے کے لیے کوشش اور محنت کرتے ہیں اور پریشانی و تفکر سے دامن چھڑا لیتے ہیں تو پھر آپ انصاف اور مساوات کے مطالبے پر مبنی غیرضروری اصرار سے خو دکو بچا سکتے ہیں۔
2:جب آپ خود کو یہ کہتے ہیں: ”میں تمہارے ساتھ وہی کرتا جو تم میرے ساتھ کرتے: ”یا اسی قسم کا کوئی دوسرا فقرہ کہتے ہیں تو پھر اس فقرے کوتبدیل کر کے یہ فقرہ کہیں: ”تم مجھ سے مختلف ہو قطع نظر اس کے کہ میرے لیے تمہیں درست سمجھنا بہت ہی مشکل ہے۔“ اس فقرے کے ذریعے آپ کے اپنے ملنے جلنے والوں کے ساتھ تعلقات دوبارہ قائم ہو جائیں گے۔
3:اپنی جذباتی زندگی کو دوسروں کی خواہشات اور مرضی سے بالکل علیحدہ محسوس کرنا شروع کر دیجیے۔ اپنے اس رویے کے ذریعے آپ ان دکھوں اور غموں، پریشانیوں اور تفکرات سے نجات پا لیں گے جو دوسروں کے اختلاف کے باعث آپ کو لاحق ہو جاتے ہیں۔ جب آپ اپنی زندگی کی ذمہ داری اور باگ ڈور دوسروں کے ہاتھ سے لے کر اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں تو پھر دوسروں کی مرضی اور خواہش آپ کے لیے بے معنی ہوجاتی ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔