طاہر القادری کا لانگ مارچ بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ!
پاک فوج کے سابق سربراہ و معروف تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈاکٹر طاہر القادری کی اچانک آمد ایک بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان دوست جمہوری قوتوں کا راستہ روکنا اور جمہوریت کو ایک بار پھر پٹڑی سے اتارنا ہے ۔ایک نجی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں محمد نواز شریف کی مسلم لیگ کے اقتدار میں آنے کے واضح امکانات کو معدوم کرنے کے لئے طاہر القادری کو ایک بین الاقوامی منصوبے کے تحت لانچ کیاگیا ہے، لیکن یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ قاہرہ کے تحریر چوک کے انقلاب کا مرکز بننے کے پس منظر میں اخوان المسلمین کی لازوال قربانیوں کی چالیس سالہ تاریخ ہے ۔قادری صاحب کسی سیاسی پس منظر اور قربانی کے بغیر اسلام آباد کے ڈی چو ک کو تحریر چوک نہیں بنا سکے ۔انہوں نے کہا کہ ایک آئینی اور جمہوری حکومت کو چند ہزار لوگوں کے ذریعے یرغمال بنانے کے خلاف حکومت کومناسب منصوبہ بندی کرنی چاہیے ۔ایک غیر ملکی شہری کی حیثیت سے طاہر القادری کو ڈیپورٹ کرنے کے آپشن پر بھی غور ہو سکتا ہے ۔پاکستان میں جمہوریت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے مناسب منصوبہ بندی موجودہ حکومت اورسیاسی قیادت کا امتحان ہے ۔
جنرل اسلم بیگ نے مزید بتایا کہ امریکہ، کچھ دوسرے ممالک اور پاکستان کی چند سیاسی جماعتیں محمد نواز شریف کو امریکہ کا دشمن اور اسلام دوست طاقتوں کا حامی سمجھتے ہیں۔ عالمی دباﺅ کے باوجود جوہری تجربات محمد نواز شریف کا ایک ایسا جرم ہے، جس کو متحدہ مغربی طاقتیں فراموش نہیں کر سکتیں ۔جمہوریت میں ہی پاکستان کی بقاءہے ۔1971ءمیں جمہوریت کوموقع دیا جاتا تو پاکستان دو لخت نہ ہوتا ۔1970ءمیں اگر ضیاءالحق جمہوریت کو موقع دیتے توآج پاکستان کو آصف علی زرداری کو نہ بھگتنا پڑتا ۔ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت اس جرم کی سزا ہے جو جنرل ضیاءالحق نے جمہوریت کی بساط لپیٹنے اور ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کی صورت میں کیا تھا ۔اگر سیاستدان اعلیٰ کردار کامظاہرہ کرتے تو فوج کو کبھی سیاست میںآنے کا موقع نہ ملتا۔انہوں نے کہا کہ 2008ءکے انتخابی نتائج جنرل پرویز مشرف اور امریکی صدر بش کی باہمی رضا مندی سے طے شدہ تھے کہ بھاری اکثریت سے آئے ،لیکن جنرل اشفاق پرویز کیانی نے انتخابی عمل میں غیر جانبدار رہ کر امریکی منصوبہ ناکام بنا دیا۔ آج فوج کی سوچ بدلی ہوئی ہے، ملک انتخابات کے سال میں ایک دوراہے پر کھڑا ہے۔ جمہوریت کے تسلسل میں رخنہ ڈالنے سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا ۔
قارئین !جنرل اسلم بیگ کے خیالات سے واضح ہو گیا ہے کہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان میں داخلی انتشار پیدا کر کے اپنی مخالف سیاسی قوتوں کا راستہ روکنا چاہتی ہیں۔ اب پاکستان میں ایک مصنوعی انقلاب کے ذریعے حالات خراب کرنے کی سازشیں شروع ہو چکی ہیں۔امریکہ اور دیگر عالمی قوتوں کا ہدف ہماری ایٹمی قوت ہے۔سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)یاسین ملک بھی واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ اور برطانیہ پاکستانی ایٹمی اثاثوں کے خلاف ہےں اور ملک میں اندرونی خلفشار پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔عالمی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان میں خانہ جنگی جیسی صورت حال پیدا ہو اور یہ پروپیگنڈا کیاجائے کہ ایٹمی اثاثے انتہا پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو اقوام متحدہ اپنی تحویل میں لے لے۔ قوم متحد ہے ، امپورٹڈ عناصر کے مصنوعی انقلاب کو مسترد کرے گی ۔مصر میں انقلاب کی وجہ وہاں عشروں سے مسلط بدترین آمریت تھی ۔عدلیہ ،میڈیا اور فوج پر حکومت کا مکمل کنٹرول اور بنیادی حقوق غصب تھے ۔کسی سیاسی جماعت کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں تھی اور رائے عامہ پر بھی پابندی عائد تھی، اس لئے وہاں کے عوام باہر نکلے اور انقلاب لے آئے ۔
پاکستان میں عدلیہ اور میڈیاآزاد ہے ،سیاسی جماعتوں کو مکمل آزادی ہے،آزاد چیف الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں آچکا ہے،الیکشن قریب ہیں ،سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے غیر جانبدار نگران حکومت قائم ہوگی جو مقررہ وقت میں آزادانہ ا ور منصفانہ الیکشن کرائے گی ۔اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی سازشوں اور دشمنوں کا سامنا ہے ۔فاٹا سے لے کر پختونخوا اور بلوچستان جل رہا ہے۔ملک کو درپیش خطرات اور ملک کی سلامتی سیاسی قائدین کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ،مصنوعی انقلاب کے ذریعے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے والے عناصر غیر ملکی قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔ حکومتی ایوانوں میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے مفاد پرست اور اقتدار کے پجاری سیاستدان بھی انقلاب کے نعرے لگا رہے ہیں۔ کیا انہیں ملک میں تبدیلی لانے کے مواقع گزشتہ دس سال میں ایوان میں بیٹھ کر نہیںملے؟ اگر ملے ہیںتو پھر انہوں نے سسٹم کی تبدیلی کے لئے کردار کیوں ادا نہیں کیا؟ سابق صدر پرویز مشرف کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے آئینی صدر تسلیم کیاگیا۔ جب پرویز مشرف کا اقتدار غروب ہو گیا تو آصف علی زرداری کے ہاتھ پر بیعت کی۔ چودھری برادران بھی تبدیلی کا نعرہ لگا کر ایک بار پھر چور دروازے سے اقتدار کی کرسی تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ موجودہ حکومت کا دور پاکستان کی تاریخ میں کرپٹ ترین دور ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں عوام کو بدترین مہنگائی،بدامنی اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں ملا۔ آج ملک میں نہ بجلی ہے، نہ گیس ، سینکڑوں کارخانے بند ہو گئے ہیں، لاکھوں مزدور بیروزگار ہوئے ہیں اور ملک کروڑوں روپے کے قیمتی زر مبادلہ سے محروم ہوگیاہے۔چند کرپٹ سیاستدانوں کی وجہ سے جمہوری نظام کو ناکام نہیں کہا جا سکتا ۔امپورٹڈ سیاسی شعبدہ بازملک کو خانہ جنگی یا مارشل لاءکی طرف لے جانا چاہتے ہیں، قوم کو ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، کیونکہ انقلاب کا نعرہ لگانے والوں نے ماضی میں ڈکٹیٹر کا ساتھ دیا ملکی حالات خراب کرنے میں ان کا ہاتھ ہے ۔ ٭