پاکستانیوں پر حملے، جرمن حکومت کے مسائل میں اضافہ ہوگا

پاکستانیوں پر حملے، جرمن حکومت کے مسائل میں اضافہ ہوگا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ: آفتاب احمد خان
جرمنی میں سال نو کی ہلڑ بازی میں خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کو بنیاد بناکر وہاں مقیم غیر ملکیوں پر حملے جرمن معاشرے کی روایات کے منافی ہیں۔ خواتین سے بداخلاقی کے واقعات میں کسی پاکستانی کا نام نہیں آیا تھا مگر کولون شہر میں جرمن باشندوں کے ایک گروپ نے پھر پاکستانیوں پر حملے کئے ہیں جن میں سے دو کو زخموں کے باعث ہسپتال لے جانا پڑا۔
یہ پاکستانی دیگر ملکوں سے آنے والے پناہ گزینوں میں شامل نہیں بلکہ وہ مدتوں سے جرمنی میں مقیم ہیں اور وہاں کی سماجی اقدار کے حوالے سے ان کے بارے میں کبھی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔ ایسی صورت میں ان پر حملوں کا کوئی جواز نہیں اور جرمن باشندوں کی طرف سے اس طرح کی کارروائیوں سے جرمنی کی حکومت کیلئے ہی مسائل پیدا ہوں گے۔ پچھلے ایک سال میں بڑی تعداد میں پناہ گزین اپنے ملکوں میں بدامنی، خانہ جنگی یا بے چینی کے باعث جرمنی آئے ہیں۔ پاکستانی باشندے اس زمرے میں نہیں آتے، وہ کسی ہنگامی صورتحال کی بجائے باضابطہ ویزا لے کر آئے اور سلیقے سے روزی کما رہے ہیں۔ جرمن حکومت نے کبھی پاکستانی تارکین وطن کو شک کی نظر سے نہیں دیکھا، جرمن باشندوں کو بھی حقائق کی روشنی میں رائے بنانی چاہئے ورنہ دنیا میں خود ان کے متعلق منفی تاثر پیدا ہوگا اور ان کے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
کولون میں پاکستانیوں پر حملے سال نو کی ہلڑ بازی کے بعد پہلی مرتبہ کئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے جرمن باشندوں میں گروہ بندی نظر آ رہی ہے اور غیر ملکیوں کے خلاف مظاہروں کے جواب میں ان کے حق میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ناپسندیدہ واقعات میں جرمن پولیس کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے اور اس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پولیس کے ساتھ حکومت مخالف مظاہرین کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے پاکستانی اور شامی باشندوں پر حملوں کی جو مذمت کی ہے اس سے حکومت کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں ے ان حملوں کو بھیانک اور مجرمانہ اقدامات قرار دیا جبکہ وزیر انصاف ہیکو ماس کا کہنا ہے کہ جرمن خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ بعض گروپوں نے اس کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی۔ ان کے انٹرویو سے سال نو پر ہونے والے واقعات سے متعلق یہ ایک نیا پہلو سامنے آیا ہے۔ صورتحال کچھ بھی ہو جرمن حکومت کو بہرحال پریشانی کا سامنا ہے جس کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں۔
مسائل میں اضافہ

مزید :

تجزیہ -