کیا آپ کھانا لائے ہیں؟فاقوں کی شکار شامی بچی کا سوال
نیویارک (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے زیر انتظام، انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس ، شامی ریڈ کریسنٹ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی 44 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ خوراک، ادویات، کمبل، خیمے اور صابن وغیرہ پر مشتمل سامان لے کر پیر کو مدایا پہنچا تھا۔ ریڈ کریسنٹ کے ترجمان پاول کریشیک کے مطابق یہاں لوگوں کی صورتحال دیکھنا بہت اذیت ناک ہے۔ ایک چھوٹی سی لڑکی میرے پاس آئی اور اس نے سب سے پہلا سوال یہ کیا،’کیا آپ کھانا لائے ہیں‘؟ دوسری جانب یعقوب ال ہلو کے مطابق اقوام متحدہ کے عملے نے قصبے میں بھوک سے مرتے ہوئے بچوں کو دیکھا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے مدایا سے سامنے آنی والی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ یہاں چاول ‘گرام’ کے حساب سے فروخت ہوتے ہیں کیوںکہ ایک کلو گرام چاول کی قیمت 250 ڈالرز (تقریباََ 25 ہزار پاکستانی روپے) تک جا پہنچی ہے۔ قصبے میں کام کرنے والے ایک سماجی کارکن لوئے نے برطانوی اخبار گارجین کو ٹیلی فون پر بتایا تھا،” یہاں لوگ آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جارہے ہیں“۔