جنرل راحیل شریف نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نیک نامی کمائی ہے،اعجاز ہاشمی

جنرل راحیل شریف نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نیک نامی کمائی ہے،اعجاز ہاشمی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خبر نگار خصوصی) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمدہاشمی نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 39۔مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی کمانڈ سنبھالنے کی اطلاعات پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے زوردیا ہے کہ خارجہ پالیسی اور پارلیمنٹ کے غیر جا نبدارانہ رہنے کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ جے یو پی کی میڈیا ٹیم سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بڑی نیک نامی کمائی ہے۔ اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ سب جانتے ہیں کہ عسکری اتحاد کن ممالک کے خلاف بنا ہے او ر ان کے نزدیک دہشت گردی سے مراد کیا ہے؟

جو ممالک اسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے والی مجاہد تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد قراردیں، ان کے عزائم کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔ اس لئے جے یو پی نے ہمیشہ اتحا د امت اور مسلم ممالک کے درمیان تنازعات میں غیر جانبدار رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے ، حقیقت یہی ہے کہ یمن ، شام اور بحرین میں جاری بدامنی میں سعودی عرب اور ایران فریق ہیں۔ دونوں ممالک کی ہم خیال جماعتیں پاکستان کو فرقہ وارانہ سیاست کا گڑھ بنانے سے گریز کریں۔ اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دونوں متحارب اسلامی ممالک کے درمیان صلح کے لئے ترکی اور انڈونیشیا کو ساتھ لے تنازعات حل کروائیں۔ شیعہ سنی کی بنیاد پر اتحا دبننا شروع ہوگئے تو اس کا نقصان اسلامی قوت کو ہوگا۔حرمین شریفین کے نام پر تحفظ کی باتیں بھی اب ختم ہونی چاہیں۔ تمام مکاتب فکر کا بیت اللہ ہی قبلہ ہے،آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اور آخری الہامی کتاب قرآن مجید پر ایمان ہے تو فقہی اور سیاسی اختلافات کو کفر اور اسلام کی جنگ سے تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔ تکفیری سوچ نے جو نقصان امت کو پہنچایا ہے، اس کا اندازہ تجزیہ کرکے اتحاد کے لئے لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اسلام کا وسیع تر مفاد کس بات میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اہل سنت اکثریت میں ہیں ، جو کہ اس ملک کے بانی ہیں اور محافظ بھی، لیکن شیعہ کی تعداد اور ان کی قیام پاکستان میں خدمات کوبھی آپ نظر انداز نہیں کرسکتے۔ پھر خوش آئند بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اتحاد اسلامی کا باقاعدہ طور پر پلیٹ فارم ملی یکجہتی کونسل کی شکل میں تشکیل پایا اورفرقوں کے درمیان اختلافی امور پر ضابطہ اخلاق موجود ہے۔اس بات سے قطع نظر کہ مسلکی ہم آہنگی کے اس اتحاد کا بعد میں کیا حشر ہوا ہے، لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ اتحاد بین المسلمین میں قائد اہل سنت علامہ شاہ احمد نورانی، علامہ ساجد علی نقوی ، مولانا سمیع الحق اور قاضی حسین احمد نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مگر افسوس کہ اسے آگے بڑھایا نہیں جاسکا اور رخنہ اندازیوں سے نقصان ہوا۔ اسی اتحاد سے مستفید ہوتے ہوئے ہمیں عالمی سطح پر فرقہ واریت کے خاتمے سے مدد لینی چاہیے۔ اس حوالے سے امہا ت المومنین رضی اللہ عنہم اور شعائر اہل سنت کے احترام کے حوالے سے سپریم ایرانی لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فتاویٰ خوش آئند ہیں۔ ہمیں اتحاد کی طرف توجہ دینی چاہیے، اختلافی امور سے گریز کیا جانا چاہیے، جیو اور جینے دو کی پالیسی کے ساتھ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور فرقوں کے درمیان مشترکات کو فروغ دیں۔