پاکستان کو فاٹا میں دہشتگردوں سے نمٹنے میں مشکلات درپیش ہیں امریکہ کا اعتراف

پاکستان کو فاٹا میں دہشتگردوں سے نمٹنے میں مشکلات درپیش ہیں امریکہ کا اعتراف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 واشنگٹن(آن لائن)امریکہ نے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے فاٹا میں دہشت گردوں سے نمٹنے میں پاکستان کو پیش آنیوالی مشکلات کا اعتراف کرلیا جبکہ ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے میں مشکل کا سامنا ہے۔ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کابل کے دعوے کی حمایت بھی کی کہ فاٹا میں موجود محفوظ پناہ گاہیں ہی دہشت گردوں کو افغانستان میں حملے کرنے کا موقع فراہم کررہی ہیں۔مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو اس بات کو سمجھنا چاہیئے کہ افغانستان کی سیکورٹی پاکستان اور بھارت کی بھی سیکورٹی ہے، یہ تینوں ممالک آپس میں جڑے ہوئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تینوں کو ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔صحافی کے اس سوال پر کہ کیا واشنگٹن کابل کے الزام کی حمایت کرتا ہے، مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ اس سوال کا مختصر جواب 'ہاں' ہے۔مارک ٹونر نے کہا کہ ہم بہت واضح انداز میں عوامی سطح میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ان گروہوں کو محفوظ مقام نہ فراہم کرے، جو افغانستان میں حملے کرسکتے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کچھ بہتری آئی ہے اور ان محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے چند اقدامات کیے گئے ہیں تاہم اب بھی مسئلہ برقرار ہے۔مارک ٹونر نے یہ بھی کہا کہ اس لیے امریکا پاکستان سے اپنا مطالبہ دہراتا ہے کہ تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے۔صحافی کے سوال پر کہ پاکستان کی جانب سے ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی میں ہچکچاہٹ کے بعد کیا اس بات کی ضرورت ہے کہ امریکا پاکستان کی جانب اپنی پالیسی میں تبدیلی کرے؟ مار ٹونر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں سوائے اس کے یہ ایک اہم معاملہ ہے، یہ ایسا معاملہ ہے جسے میں باقاعدگی سے پاکستانی قیادت کے سامنے اٹھاتے ہیں، اس بات پر بحث کی جاسکتی ہے کہ یہ محفوظ پناہ گاہیں دور دراز علاقوں میں قائم ہیں اور پاکستان فوج کے پاس ان سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔یہ تبصرہ افغان پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے جڑواں دھماکوں کے بعد سامنے آیا جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، قندھار میں ہونے والے ایک اور دھماکے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر جمعہ محمد عبداللہ الکعبی کے ساتھ ساتھ کئی سفیر بھی زخمی ہوئے تھے۔دھماکوں کے فورا بعد کابل میں حکومتی ترجمان نے بتایا تھا کہ دہشت گرد جب چاہے افغانستان میں حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے انہیں فاٹا میں محفوظ پناہ گاہیں قائم رکھنے کی اجازت دی ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی جانب سے اس الزام کو بیبنیاد قرار دیا جاچکا ہے۔