چیف جسٹس آف پاکستان نے انصاف کی فراہمی میں پنجاب کو سرفہرست قرار دے دیا

چیف جسٹس آف پاکستان نے انصاف کی فراہمی میں پنجاب کو سرفہرست قرار دے دیا
چیف جسٹس آف پاکستان نے انصاف کی فراہمی میں پنجاب کو سرفہرست قرار دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے انصاف کی فراہمی میں پنجاب کو سرفہرست قرار دے دیا،ان کا کہناتھا کہ جدید ترین فارنزک سائنس لیبارٹری پنجاب کے علاوہ بہت کم نظر آئی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالتی نظام میں اصلاحات سے متعلق اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکا کہنا تھا  کہ دنیا بھر میں شکایات رہتی ہیں کہ مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے، لوگ اس امید پر عدالت میں آتے ہیں کہ شاید آج ان کے کیس کا فیصلہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ انہیں سب سے اچھا کام پنجاب میں نظر آتا ہے، پنجاب میں ماڈل کورٹس بنائی گئیں ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا ہے جس کی وجہ سے تیز رفتاری کے ساتھ مقدمات نمٹ رہے ہیں، اور مقدمات تیزی سے نمٹنے کا فائدہ براہ راست سائلین کو پہنچے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ انصاف میں تاخیر ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، لوگوں کو ملک میں سستا انصاف ملنا چاہیے، لوگوں کو شکایت ہےکہ جلد انصاف نہیں ملتا جب کہ دنیا بھر میں شکایات رہتی ہیں کہ مقدمات میں تاخیر ہوتی ہے۔ملکی عدالتوں میں جتنے بھی زیر التوا کیسز ہیں ان کا بخوبی انداز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ  ایک کوشش کی جاسکتی ہے کہ اسی قانونی دائرے اور ان ہی ججز کی تعداد کی ساتھ ہر جگہ قانون کے مطابق جلد کام کریں۔ عدالت میں جانے کے ڈر سے بہت سے لوگ مسئلہ خود حل کرتے ہیں لیکن یہاں معاملہ عدالت لے جانے پر لوگ خوش ہوتے ہیں کہ عدالت میں دیکھ لوں گا۔کیس جب سپریم کورٹ میں آتا ہے توپتا چلتا ہے وہ بے گناہ ہیں، جیل میں ایک سال گزارنا بھی مشکل ہے، جنہوں نے کئی سال جیلوں میں گزارے ان کا کیا کریں۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آج کے  اجلاس کا مقصد عدالتی اصلاحات کی مہم کو تیز کرنا ہے، مقدمات تیزی سے نمٹانے کا براہ راست فائدہ سائلین کو ہوگا۔ہم مقننہ نہیں، ہم قانون سازی نہیں کرسکتے، قانون سازی اور اصلاحات قانون سازوں کا کام ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ فیصلوں پر تنقید رائج عالمی معیارات کے مطابق ہونی چاہیے،  بش الگور کیس کے فیصلے کو امریکی عدالتی تاریخ کا بدترین فیصلہ کہا جاتا ہے مگر کیس ہارنے والے رچرڈ الگور نے صرف یہ کہا کہ یہ برا فیصلہ ہے مگر کیوں کہ امریکی سپریم کورٹ نے دیا ہے اس لیے کچھ نہیں کہوں گا۔جج قانون کے مطابق فیصلہ کریں، انہیں اپنی منشا کے مطابق فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔لوگوں کے مقدمات کئی سال تک چلتے ہیں، جس کوقوانین میں ترمیم کرنی ہے وہ اس پرتوجہ دے جب کہ تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان درخواست کرتا ہوں کہ اپنی جوڈیشل اکیڈمیز کو جدید ڈیٹ کریں، ججز کی ٹریننگ تعلیم کو مثبت اور بہتر بنایا جائے۔