12مختلف اضلاع سے 171یتیم بچوں کو زمونگ کور میں جلدمنتقل کیا جائیگا ، محمود خان

12مختلف اضلاع سے 171یتیم بچوں کو زمونگ کور میں جلدمنتقل کیا جائیگا ، محمود خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے کے 12 مختلف اضلاع سے 171 یتیم بچوں کو زمونگ کور پشاور میں جلد سے جلد شفٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ زمونگ کور پشاور میں ان یتیم بچوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور خصوصاً ان کی تعلیم اور خوراک پر فوکس کیا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ پناگاہوں کی توسیع کے علاوہ زمونگ کور منصوبے کی بھی دوسرے اضلاع تک توسیع بہت جلد ممکن بنائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ زمونگ کور منصوبے پر صوبائی حکومت کام کر رہی ہے تاکہ اس کو ایک ادارے کی شکل دی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت یتیم اور بے سہارا لوگوں خصوصاً یتیم بچوں کیلئے تمام تر سہولیات ممکن بنائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا۔ وزیراطلاعات شوکت علی یوسفزئی، ایم این اے شاد محمد، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، ایس ایس یو کے ہیڈصاحبزادہ سعید،سیکرٹری سوشل ویلفیئر ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرارخان، ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن سوات محمد علی شاہ، خپل کورفاؤنڈیشن کے دیگر اراکین اور انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے قیام، اس کے طریقہ کار اور سوات میں یتیم بچوں کی خدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن نے اجلاس کو بتایا کہ فاؤنڈیشن میں 3404 یتیم طلباء زیر تعلیم ہیں اور ادارہ ان میں مستحق یتیم بچوں کو دو ہزار روپے ماہانہ بھی دیتا ہے۔ اجلاس نے وزیراعلیٰ کو فاؤنڈیشن کے انتظامی ڈھانچہ کے بارے میں بریفینگ دی گئی اور سوات میں 100 یتیم بچوں کیلئے خپل کور ویلج( گل کدہ سوات )کے مقام پر قیام کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خپل کور فاؤنڈیشن کو چترال، دیر اپر اور دیر لوئر میں بھی توسیع دی جائے گی ۔ اجلاس نے حکومت سے خپل کور ویلج کے قیام اور ادارے کے دیگر فلاحی کاموں میں مدد کی اپیل کی ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے خپل کور فاؤنڈیشن سوات کے حکام کواس فلاحی کام کی انجام دہی پر سراہا۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کا وژن بھی ہے کہ کمزور اور بے سہار الوگوں کو اوپر لائے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت اس طرح کے فلاحی اداروں کیلئے ہر ممکن مدد کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہی حب الوطنی ہے اور اس طرح کے فلاحی کاموں سے ہی عظیم قومیں بنتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح یتیموں کی خدمت سے معاشرہ انصاف کی فراہمی کی طرف بڑھتا ہے اور اس میں آخرت کی کامیابی بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خپل کور فاؤنڈیشن کے حکام کے ساتھ مل بیٹھ کر پشاور میں زمونگ کور منصوبے کو بھی مزید بہتر اور ایک ادارے کی طرز پر بنایا جائے گا۔ انہوں نے ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن سوات کو اس طرح کے فلاحی کاموں پر بہت سراہا۔ وزیراعلیٰ نے عندیہ دیا کہ خپل کور ویلج فیزII کے سنگ بنیاد کیلئے وہ خود آئیں گے اور اپنے ہاتھوں سے اس کا افتتاح ممکن بنائیں گے ۔ اجلاس نے وزیراعلیٰ کو لاچی درخت کی زیادہ پلانٹیشن کی وجہ سے پانی کی کمی کے حوالے سے بھی بتایا اورکہا کہ مستقبل میں ایسے پودوں کے لگانے سے پانی کی کمی لاحق ہو سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس مسئلے پر متعلقہ محکمے سے مکمل اور تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت خپل کور فاؤنڈیشن سوات کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پہلے سے یتیم اور بے سہار ابچوں کیلئے اقدامات اُٹھا چکی ہے اور مزید اقدامات اُٹھائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ زمونگ کور منصوبے کو بھی دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی تاکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی بے سہارا اور یتیم بچوں کو تعلیم اور صحت کے بہتر مواقع میسر آئیں۔
پشاور( سٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے شعبہ صحت میں مکمل شدہ نئے منصوبوں خصوصاً پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، خیبرٹیچنگ ہسپتال میں شعبہ حادثات کے نئے بلاک اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں اضافی وارڈز کو فعال کرنے کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں آلات کی تنصیب سمیت تمام انتظامات تیزرفتاری سے مکمل کرنے کی ہدیت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مکمل شدہ منصوبوں کو عوامی سہولت کیلئے استعمال میں لانا چاہئے۔انہوں نے سرکاری ملازمین کیلئے ہیلتھ انشورنس سکیم پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی اپنی انشورنس کمپنی کی ضرورت سے بھی اصولی اتفاق کیا ہے اور اس سلسلے میں ہوم ورک کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیرخزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا، وزیر مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ ، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اوردیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو شعبہ صحت میں صوبائی حکومت کی مکمل شدہ نئی سکیموں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو اگاہ کیا گیا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں اضافی وارڈز تعمیر کئے گئے ہیں، فزیکل کام مکمل ہے تاہم آلات کی خریداری اور تنصیب کے بعد ان وارڈز کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے 30 اپریل 2019 تک آلات کی تنصیب سمیت تمام انتظامات مکمل کر کے وارڈز کو فعال بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے واضح کیا کہ جس وارڈ میں انتظامات مکمل ہوتے جائیں وہ استعمال میں لائے جائیں۔ تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت دی جا سکے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پشاور انسٹیٹیوٹ فار کارڈیالوجی کی عمارت بھی مکمل ہے جسے 30 جون2019 تک فعال کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ خیبرٹیچنگ ہسپتال کا نوتعمیر شدہ کیجولٹی بلاک بھی مکمل ہے تاہم آلات اور مشینری کی تنصیب کا کام باقی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ دونوں منصوبوں کو ٹائم لائن کے اندر فعال بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے آلات کی خریداری اور تنصیب کے عمل کو تیز تر اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں متعلقہ ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کا فالواپ اجلاس بلانے کی ہدیت کی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ عوامی مفاد میں تعمیر کی گئی عمارتوں کو بروقت استعمال میں لانے کیلئے مؤثر اقدامات کئے جائے ۔انہوں نے سیدو گروپ آف ہستال کی اپگریڈیشن ، داسو ہسپتال ، نوشہرہ میدیکل کالج، برن سنٹراور دیگر سکیموں کو بھی فعال کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے شعبہ صحت میں منصوبوں کی عوامی اہمیت اور علاقے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحات کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہسپتالوں میں ہنگامی ضروریات سے نمٹنے کا اپنا سسٹم موجود ہونا چاہئے تاکہ عوام کو خدمات کی بروقت فراہمی کے سلسلے میں کسی قسم کا بہانہ نہ رہے۔ ہسپتالوں میں صفائی کا بہترین نظام ہوکیونکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو سہولت دے اور صاف ماحول فراہم کرے۔ اس عمل میں کسی قسم کی غفلت کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔وزیراعلیٰ نے وویمن اینڈچلڈرن ہسپتال رجڑ میں ڈاکٹروں اور دیگر سٹا ف کی غیر حاضری کا بھی نوٹس لیا اور ان کے خلاف کاروائی کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدیت کی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے والے اہل کار سرکاری خزانے سے تنخوا لینے کا جواز نہیں رکھتے ، انہیں ڈیوٹی کا پابند بنایا جائے۔