”تحریک انصاف ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو ملا کر ایک پارٹی بنا دی جائے جس کا صدر ۔۔“حامد میر نے اپنے کالم میں نہایت حیران کن بات کہہ دی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامدمیر نے اپنے کالم میں کہاہے کہ تین دن پہلے سینیٹر حاصل بزنجو نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کچھ اراکین پارلیمنٹ کو اس تجویز پر غور کی دعوت بھی دی۔ تجویز یہ ہے کہ تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ایک دوسرے میں مدغم کر دیا جائے، عمران خان نئی پارٹی کے صدر، شہباز شریف نائب صدر اور بلاول بھٹو زرداری جنرل سیکرٹری بن جائیں۔
اس نئی پارٹی کا چیئرمین چوہدری شجاعت حسین کو بنا دیا جائے کیونکہ حقیقت میں اِن تینوں جماعتوں نے 2020میں وہ کیا ہے جو چوہدری صاحب بہت پہلے کر چکے ہیں۔تو اب جبکہ تینوں بڑی پارٹیاں قاف لیگ بن چکی ہیں تو پھر انہیں چوہدری صاحب کی چیئرمین شپ میں ایک نئی پارٹی بنا دیا جائے تاکہ پاکستان کو ا±س عالمی وڑن کے مطابق آگے بڑھایا جا سکے جو پاکستان میں جنرل پرویز مشرف نے متعارف کرایا تھا لیکن افسوس کہ عام پاکستانی اس وڑن سے ا?ج بھی محروم ہیں۔
سینئر صحافی حامد میر کا ” جنگ نیوز “ میں کالم شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داﺅ د کے بیان پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے ۔ حامد میر کا اپنے کامل میں کہناتھا کہ وہ بالکل درست فرماتے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داﺅد کہتے ہیں کہ ا±نہیں کچھ لوگ پوچھتے ہیں آپ نے برآمدات بڑھا کر کون سا تیر مار لیا ہے۔کراچی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ا±نہوں نے یہ بھی فرمایا کہ پاکستانیوں میں عالمی وژن ہے اور نہ صبر۔ اِس ناچیز نے عبدالرزاق داﺅد کے خطاب پر مبنی طویل خبر کو بار بار پڑھا اوراش اش کر اٹھا۔ مجھے تو اپنے وڑن پر بھی شک ہونے لگا۔
اگر عبدالرزاق داﺅد اپنے ہم وطنوں کے عالمی وڑن کا پردہ چاک نہ کرتے تو میں یہی سمجھتا رہتا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں لیکن عبدالرزاق داﺅد نے بتایا کہ یہ مہنگائی حکومت نہیں بلکہ کاروباری طبقہ کرتا ہے۔بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ بھی کاروباری طبقہ کرتا ہے، حکومت تو اِس فیصلے کا صرف اعلان کرتی ہے۔ پھر مجھے یہ بھی سمجھ آ گئی کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو عالمی سطح پر اتنی حمایت کیوں نہیں ملتی؟
پچھلے سال ہندوستان کی ظالم حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالی کے نئے ریکارڈ قائم کئے تو ملائیشیا، ترکی اور ایران نے ہندوستان کے ظلم کیخلاف آواز بلند کی لیکن پاکستان کو قرض نہیں دیا۔ پاکستانیوں نے خواہ مخواہ ملائیشیا، ترکی اور ایران کا شکریہ ادا کرنا شروع کر دیا بعد میں سمجھ آئی کہ اِن پاکستانیوں کے پاس کوئی عالمی وژن نہیں۔