”فوج کی مخالفت کہاں سے آ گئی ؟ بات یہ ہو رہی ہے کہ۔۔“ٹویٹر پر فواد چوہدری اور سینئر صحافی حامد میر کے درمیان نئی بحث چھڑ گئی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر کا آج جنگ نیوز میں ”ایک نئے وژن کی ضرورت“ کے نام سے کالم شائع ہوا ہے جس میں نے عبدالرزاق داﺅد کے بیان پر روشنی ڈالی ہے ، سینئر صحافی نے اپنا کالم سوشل میڈیا پر شیئر کیا اور اس میں سے کچھ حصہ لے کر کیپشن میں لکھ دیا جس پر فواد چوہدری میدان میں آ ئے اور پھر آگے سے حامد میر نے بھی جواب دے ڈالا ۔
تفصیلات کے مطابق حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا کہ ”کتنا اچھا ہو کہ تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آپس میں مدغم ہو جائیں اور ایک پارٹی بن جائیں عمران خان نئی پارٹی کے صدر، شہباز شریف نائب صدر اور بلاول جنرل سیکرٹری بن جائیں چوہدری شجاعت کو چیئرمین بنا دیں کیونکہ تینوں بڑی پارٹیاں قاف لیگ بن چکیں“.
حامد میر کے اس عمل پر وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری میدان میں آ ئے اور انہوں نے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ” فوج کی مخالفت سے کوءسیاسی لیڈر نہیں بن جاتا، فوج کے بغیر آپ انارکی میں چلے جائیں گے،مشرق وسطیٰ کو دیکھ لیں۔ سیاسی جماعتوں نے درست فیصلہ کیا اداروں کے درمیان توازن کی ضرورت ہے فوج اور عدلیہ دونوں کو اپنی باونڈریز خود دیکھنی چاہئیں ،ان دونوں اداروں کا متنازعہ ہونا تباہ کن ہے۔“
حامد میر نے فواد چوہدری کے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ” فوج کی مخالفت کہاں سے آگئی؟بات یہ ہو رہی ہے کہ اتنے اہم قومی معاملے پر بحث کی اجازت نہیں دی گئی جنہوں نے ترمیم تجویز کی انہیں ترمیم واپس لینے پر مجبور کر دیا گیا فوج کو اس قسم کے تنازعوں میں نہ الجھائیں یہ ایک قومی ادارہ ہے یہ کسی فرد کا محتاج بن جائے تو یہ کمزوری ہے طاقت نہیں۔“