مشرف کیخلاف کیس دائر کرتے وقت نواز حکومت نے کیا غلطی کی تھی ؟ آئینی ماہر علی ظفر نے نشاندہی کردی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئینی ماہر علی ظفر نے کہاہے کہ2013میں جب مشرف کیخلاف کیس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو حکومت کوبتایا گیا تھا کہ یہ فیصلہ صرف کابینہ اور وزیراعظم کرسکتے ہیں کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ فیصلہ کابینہ اور وزیراعظم نے کرنا تھا لیکن کابینہ نے فیصلہ ہی نہیں کیا ۔
اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر ہائیکورٹ فیصلہ دے سکتی ہے ، خصوصی عدالت میں چاہے سپریم کورٹ کے جج کیوں نہ بیٹھے ہوں ؟ یہ عدالت ہائیکورٹ کے ماتحت ہوتی ہے اور ہائیکورٹ اس پر فیصلہ کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب خصوصی عدالت کے خلاف ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی گئی تھی ، اس وقت خصوصی عدالت کا فیصلہ نہیں آیا تھا ۔ اس لئے ہائیکو ر ٹ کے پاس پورا اختیار تھا کہ اس پر فیصلہ کرے ۔
علی ظفر کا کہناتھاکہ خصوصی عدالت پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بالکل درست ہے جب 2013میں پرویز مشرف کیخلاف کیس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو حکومت کو بتایا گیا تھا کہ یہ فیصلہ صرف کابینہ اور وزیراعظم کرسکتے ہیں کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ فیصلہ کابینہ اور وزیراعظم نے کرنا تھا لیکن کابینہ نے فیصلہ ہی نہیں کیا کہ ہم نے شکایت فائل کرنی ہے اور کوئی رول بنانا ہے بلکہ ہوا یہ کہ ایک لاءڈیپارٹمنٹ کے آدمی نے سپریم کورٹ کولکھا کہ حکومت یہ فیصلہ نہیں کررہی تو آپ یہ فیصلہ کردیں کہ خصوصی عدالت میں کونسے لوگ ہونے چاہئے؟