آئی ایم ایف سے قرض لینے کا سلسلہ 1958 سے شروع ہوا ، ترجمان پنجاب حکومت
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے کہا کہ ہمارا آئی ایم ایف کے پاس جانا کوئی نیا عمل نہیں ، پاکستان میں آئی ایم ایف کے 22 پروگرام آئے ، یہ سلسلہ 1958سے شروع ہوا ۔
حسان خاور نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے 22 پروگراموں میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی حکومتیں بھی شامل تھیں ، ہمیں بھی ایسے حالات دیے گئے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، مفتاح اسماعیل کا منظر عام پر آنے والا ویڈیو کلپ سب نے دیکھا جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ملک ٹائی ٹینک بن چکا ہے ، اس کا رخ موڑنا بہت مشکل ہے مگر عوام نے دیکھا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں صرف ہم نے جہاز کا رخ موڑا ۔
حسان خاور نے کہا کہ ماضی میں حکمران رہنے والوں کو ان 22 پروگراموں کا جواب دینا چاہئے ، عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکالنا ہے یا مزید 50 پروگرام میں جانا ہے ، یہ فیصلہ عمران خان یا وزیر اعلیٰ پنجاب نے نہیں کرنا ، یہ عوام کا فیصلہ ہوگا ،اگر آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا ہے تو مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے ، آسان فیصلے اچھے لگتے ہیں مگر خود کو ڈسلپن کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ ایک طرف سیاسی شعبدہ باز ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کی پالیسی اچھی ہے ، جب وہ فضول خرچی کرتے اور قرضے لیتے تھے ، دوسری طرف عمران خان کی پالیسیاں ہیں ۔