کسی پر بھی اعتبار نہ کریں، دبئی میں پاکستانی اپنوں کے ہاتھوں ہی لٹ گیا، بے وقوفی میں 35 لاکھ روپے کا قرض چڑھا بیٹھا

کسی پر بھی اعتبار نہ کریں، دبئی میں پاکستانی اپنوں کے ہاتھوں ہی لٹ گیا، بے ...
کسی پر بھی اعتبار نہ کریں، دبئی میں پاکستانی اپنوں کے ہاتھوں ہی لٹ گیا، بے وقوفی میں 35 لاکھ روپے کا قرض چڑھا بیٹھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی (نیوز ڈیسک) کہتے ہیں لین دین کے معاملے میں کسی پر بھی اعتبار کرنا مہنگا پڑسکتا ہے۔ دبئی میں مقیم پاکستانی شہری حافظ مبین اشرف نے بھی یہ سبق سیکھا لیکن کافی بڑا نقصان کرواکر۔ حافظ مبین کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے 5 کریڈٹ کارڈز سے ایک لاکھ اٹھائیس ہزار درہم (تقریباً 35 لاکھ پاکستانی روپے) نکلوا کر اپنی پاکستانی دوست کو نوکری حاصل کرنے کیلئے ادھار دئیے لیکن اب اس کا دوست ایسے غائب ہے ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگھ۔ تفصیلات کے مطابق اشرف کا دوست بے روزگار اور نوکری کی تلاش میں تھا۔ ایسے میں اسے فنانس اینڈ ایڈمنسٹریشن منیجر کی آسامی کا ایک اشتہار نظر آیا۔ اس نے اس میں دئیے گئے پتے پر رابطہ کیا تو اس کمپنی سے ایک خاتون نے انٹرویو کے بعد اسے 15 ہزار درہم مہینہ کی نوکری آفر کی۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ وہ چند سرمایہ کاروں کی جانب سے 5 لاکھ درہم کی منتظر ہے جس کے بعد پراجیکٹس شروع کیا جائے۔ ساتھ ہی یہ آفر بھی کی کہ اگر وہ بھی کچھ رقم کا بندوبست کرکے پراجیکٹ میں لگانا چاہتا ہے تو لگادے۔ اس پر مارچ 2015ء میں مبین اشرف نے اپنے دوست کی مدد کیلئے اسے یہ رقم ادھار ادا کی۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کررہا تھا اور اس کی تنخواہ 20 ہزار درہم تھی۔ لہٰذا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم نکلوا کر دوست کی مدد پر تیار ہوگیا۔ اس کے بعد اس کا دوست جس کا تعلق اسی کے گاؤں سے ہے اور دونوں نے تعلیم بھی ایک ہی سکول سے حاصل کی پاکستان واپس آکر کمپنی کی طرف سے ویزا کا انتظارکرنے لگا تاہم دو ماہ بعد بھی ریزا نہ آیا تو وہ وزٹ ویزے پر دوبارہ دبئی چلا گیا۔

مزید پڑھیں:لوگ کس طرح کے چہروں کے حامل افراد پر جلدی اعتبار کر لیتے ہیں؟جو اب آپ کو حیران کر دے گا

اب اشرف کا دعویٰ ہے کہ اس کے دوست سے رابطہ نہیں ہوپارہا۔ گھر والوں سے پوچھتا ہے تو بتایا جاتا ہے کہ وہ دبئی میں ہے اور دبئی میں اس کا کوئی اتا پتہ نہیں۔ ایسے میں اماراتی اخبار ایمریٹس 24/7 نے مذکورہ خاتون سے رابطہ کیا تو اس کا کہنا تھا کہ کیا کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ میں نے نوکری دینے کیلئے کسی سے رقم لی؟ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے اور بہتر ہے کہ وہیں حل ہو۔ دوسری جانب اشرف کا دعویٰ ہے کہ اس کے دوست نے کمپنی کو صرف 10 ہزار درہم ادا کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ دونوں ایک عرصے سے دوست ہیں اور یہ تمام واقعہ اس کیلئے ابھی بھی نہایت ناقابل یقین ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -