ترکی کیلئے سب سے بڑا خطرہ! اعلان جنگ ہوگیا
انقرہ (نیوز ڈیسک) آزاد کردستان کی حامی تنظیم کردستان کمیونٹیز یونین (KCK) نے ترک حکومت کے ساتھ 2013 سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں بڑے حملوں کا اعلان کر دیا ہے، خصوصاً بڑے ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
KCK کی ذیلی تنظیم PKK کے رہنما عبداللہ اوکلان نے 2013ء میں جیل سے جاری کئے گئے ایک پیغام میں اپنے ساتھیوں کو جنگ بندی کا حکم دیا تھا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (HDP) کے ترک پارلیمنٹ میں آنے کے بعد جنگ بندی میں توسیع اور PKK کے ساتھ حالات کی بہتری کی توقع کی جارہی تھی لیکن KCK کی طرف سے جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان نے ایک سنگین تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ KCK نے ایک بیان میں ترک حکومت کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ انقرہ کی حکومت متنازعہ علاقے میں ڈیم، سڑکیں اور چوکیاں قائم کررہی ہے تاکہ تنازعے کی صورت میں ان سہولیات کو اپنے فائدے اور طاقت کیلئے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں:ترکی میں قدیم ترین شہرکی حادثاتی دریافت کا دلچسپ واقعہ
KCK کے بیان میں دھمکی دی گئی کہ جنگ بندی ختم ہوگئی اور اب گوریلا فوج سمیت تمام ذرائع کو متحرک کرتے ہوئے زیر تعمیر ڈیموں، سڑکوں اور چوکیوں پر حملے کئے جائیں گے۔ دریں اثناء یہ اطلاعات بھی سامنے آچکی ہیں کہ PKK کے 50 شدت پسندوں پر مشتمل دو گروپوں نے گر بلاک اور اگدیر روڈ پر ٹرکوں کو روک کر ان پر گولیاں برسائی ہیں۔
PKK، جسے ترکی، امریکا ار یورپی یونین دہشتگرد تنظیم قرار دے چکے ہیں، اور ترک حکومت کے درمیان 1984ء سے تنازعہ چل رہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 40 ہزار سے ایک لاکھ افراد کی زندگیاں اس تنازعے کی نظر ہوچکی ہیں۔ PKK جنوب مشرقی ترکی میں آزاد کردستان ریاست کے قیام کیلئے کوشاں ہے اور ترکی سے فرار کے بعد اس کا ہیڈکوارٹر عراق کی قندیل پہاڑیوں میں قائم ہے۔