جامعہ کراچی: عبدالستارایدھی کی یاد میں تعزیتی اجلاس

جامعہ کراچی: عبدالستارایدھی کی یاد میں تعزیتی اجلاس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی مرحوم کی سماجی اور فلاحی خدمات کو ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔وہ غریبوں اور بے سہاروں کے لئے امید کی کرن اور ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر کیا جاتاہے۔اس قحط الرجال میں عبدالستار ایدھی کی وفات انسانیت کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔عبدالستار ایدھی پاکستان کا ایسانام ہے جس نے بے بس ،مجبور اور لاوارث افراد کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھ کر ان کی مدد کی اور دکھی دل افراد کی خدمت کے لئے اپنی زندگی وقف کردی تھی،عبدالستار ایدھی آج موجودنہیں لیکن ان کا پیغام موجودہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری نوجوان نسل ان کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے اپنا مثبت کرداراداکریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں جامعہ کراچی کے کلیہ سماجی علوم کی سماعت گاہ میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی مرحوم کی عظیم خدمات کے اعتراف میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ضیاء الدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی ایک ایسی شخصیت تھے جو پاکستانی معاشرے کے روشن ترین افراد کی فہرست میں سرفہرست ہیں ۔بدقسمتی سے ہمارے یہاں صحت جو بنیادی ضرورت ہے اس کے لئے جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد مختص کیا گیا ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ہمارے یہاں اکثریت غریب لوگوں کی ہے اور وسائل کی کمی کا شکار ہے،پاکستان کے گھمبیر حالات میں ایدھی نے جوسلسلہ شروع کیا وہ لائق تحسین ہے اور ہمیں ان کے اس مشن کو آگے لیکر جانے کی ضرورت ہے اور یہ ہمارافرض ہے کہ ہم خدمت خلق کے لئے کام کریں اور حسن عمل کو فروغ دیں اور ایک فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنا مثبت کردار اداکریں۔ضرورت اس امر کی ہے لوگ غریب ومفلس افراد کی مدد کے لئے فلاحی اداروں کو عطیات دیں تاکہ فلاحی اداروں میں مالی وسائل کی کمی پوری کی جاسکے۔لوگ ایدھی کو امین سمجھتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ جو عطیات ایدھی فاؤنڈیشن کو دیئے جائیں گے وہ غریب اور مستحق افراد پر ہی خرچ ہوں گے۔ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کہا کہ عبدالستار ایدھی ایک ایسے فرد تھے جو صرف لاشوں کے لئے نہیں بلکہ زندہ لوگوں کے لئے بھی کام کرتے تھے۔جب لاشیں گرتی تھی تو انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ لاش کس کی ہے بلکہ وہ انسانیت کی خدمت کو ترجیح دیتے تھے ۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی بلاامتیاز رنگ ونسل انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردی تھی۔انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کی فلاح اور سسکتی انسانیت کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ ہر وہ نفس جو اس جہاں میں آیا ہے اسے واپس جانا ہے لیکن اس دور میں رہنے والی نسلوں کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انہوں نے عبدالستار ایدھی کا دوردیکھا ۔آج سے سوسال بعد جب لوگوں کو عبدالستار ایدھی کے بارے میں بتایاجائے گا تو یہ بات ناقابل یقین ہوگی ،بالکل اسی طرح جیسے آج ہمیں آٹھ سوسال قبل کے بزرگوں کا قصہ سنایا جائے توہم یقین نہیں کرپاتے۔ہماری سب سے بڑی کمزوری یہی ہے کہ ہم اپنی خرابیاں نہیں دیکھتے بلکہ دوسروں کی خرابیاں دیکھتے ہیں۔ہمیں فخر کرنا چاہیئے کہ وہ ہم میں سے تھے اس کا اپنا نام ایک اعزاز ہے اس کو کسی اعزاز کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔آج بھی اگر کسی گھر میں موت واقع ہوجائے توسب سے پہلے ایدھی ہی یاد آتاہے ۔یہ بہت اطمینان کی بات ہے کہ جامعہ کراچی کے لوگ اپنے حوصلوں کی جلا کے لئے ایدھی صاحب کو یادکررہے ہیں۔عالمگیرویلفیئر ٹرسٹ کے کوآرڈینیٹر نثار نے کہا کہ شہر کراچی میں جتنے بھی ادارے کام کررہے ہیں وہ سب ایدھی صاحب کے کام کو دیکھتے ہوئے چلنا سیکھ رہے ہیں ۔مسخ شدہ لاشوں کے کفن دفن کاکام ہو یا یتیم بچوں کی کفالت ایسے میں ایدھی فاؤنڈیشن نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر کام کیا۔مجھے لگتاہے کہ ہم نے توکوئی حسن عمل کیا ہی نہیں ہمیں ایدھی صاحب کے مشن کو جاری رکھنے کے لئے اپنا مثبت کرداراداکرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر شہناز غازی نے کہا کہ ہم تو خدمت بس نام کی کرتے ہیں جس میں ڈھونگ اور دکھاوا زیادہ ہوتا ہے لیکن ایدھی صاحب حقیقی خدمت ،محبت اور انکساری کے جذبہ سے سرشار تھے اور ایسا جذبہ کم ہی نظر آتاہے۔ہمیں چاہیئے کہ ایدھی صاحب کی شخصیت کو سامنے رکھ کر اپنا احتساب کریں۔ اختتام پر عبدالستار ایدھی مرحوم کی سماجی خدمات پرانہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لئے خصوصی دعابھی کی گئی۔اجلاس میں اساتذہ وملازمین کی کثیر تعداد موجودتھی۔