نیب کو ڈیپارٹیاں نظر آیے ہیں تیسری کیوں نہیں ؟ الیکشن متنازع ہو جائیں گے : سینیٹرز
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) سینیٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے سیاستدانوں کیخلاف احتساب کے عمل کو انتقامی کاروائیاں قرادیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کو نوازنے کیلئے سیاسی لیڈروں کی شخصیات کو دھندلایا جارہاہے ، الیکشن میں جس طرح جانبداری اور ایک مخصوص پارٹی کو آگے لایا جارہا ہے اس سے الیکشن نہ صرف مشکوک ہوں گے بلکہ متنازعہ ہوجائیں گے، الیکشن کمیشن نے فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر طلب کیا ہے اور انکو مجسٹریٹ کی پاورز دی گئی ہیں ،جس سے شکوک شبہات پیدا ہو رہے ہیں،نیب کے پاس جو چشمہ ہے اس میں دو پارٹیاں ہی نظر آتی ہیں تیسری پارٹی ان کو نظر نہیں آتی،الیکشن کمیشن کی جانب امیدواروں کو کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی ،میڈیا پر ان دیکھی سنسر شپ لگائی گئی ہے جس نے ضیا الحق کے مارشل لا کی یاد تازہ کر دی،،جو لوٹے وفاداریاں تبدیل کر کے دوسری پارٹی میں چلے گئے وہ صاف ہوگئے ہیں، امیدواروں کو پارٹی سے دستبردار کون کروا رہا ہے اور کون ان پر دباؤ ڈال رہا ہے؟پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں الیکشن کمیشن ،وزارت دفاع اور وزیر داخلہ کو طلب کر کے وضاحت لی جائے۔ بدھ کو سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ معاملہ بہت سنگین ہے ہمارے بہت سے تحفظات ہیں جن کا حل فوری ہونا بہت ضروری ہے ورنہ پورا الیکشن ایسی صورت میں متنازعہ ہوجائے گا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سینیٹ اس وقت واحد پارلیمان کا ادارہ ہے جو کام کر رہا ہے ایسی صورت میں روز روز جو حالات پیش آرہے ہیں ان کا مداوا کرنے کیلئے اجلاس جاری رہنا چاہیے جب تک الیکشن نہ ہو جائیں۔سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ اس الیکشن میں جس طرح جانبداری اور ایک مخصوص پارٹی کو آگے لایا جارہا ہے اس سے الیکشن نہ صرف مشکوک ہوں گے بلکہ متنازعہ ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر نہ دیا جائے کہ اس ملک کے انجدر جو کچھ ہورہا وہ ایک خاص پارٹی یا شخص کے کہنے پر ہورہا ہے۔ کمانڈر قصور ڈی آر کو طلب کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف انتخابات کرانا ہے۔اگلے دن جی ایچ کیو نے کہا کہ غلطی ہوگئی ہے۔ مولا بخش چاندیو نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جب مکمل سہولیات نہیں تھیں تو اسلام آباد چلانے کی کیا ضرورت تھی۔ اس ائیرپورٹ پر صرف 2واش روم ہیں جہاں پر لمبی قطاریں لگی رہتی ہیں جن کو دیکھ کر شرم آتی ہیں۔ تھوڑی بارش ہوجائے تو ایئرپورٹ ڈوب جاتا ہے۔ کچھ ادارے آصف زرداری کا نام لے لیتے ہیں تو دوسرے ادارے شروع ہوجاتے ہیں۔ ضیا کے دور سے یہ تاثر دیا گیا کہ جمہوریت اور آئین کچھ نہیں دے سکتے ، فرمائشی پروگرا م بند کیے جائیں یہ سب ایک لاڈلے کیلئے کیا جا رہا ہے۔ نواز دور میں میں نے کہا تھا ایک لاڈلہ کھیلنے کو اسمبلی مانگ رہا تھا جس کا جان چوہدری نثار ہے، آج ایک لاڈلہ کھیلنے کو پورا پاکستان مانگ رہا ہے جس کا نام عمران خان ہے۔انہوں نے کہا کہ خدا کا خوف کھائیں پاکستان کے 22کروڑ عوام اور ان کے مستقبل سے نہ کھیلیں۔ الیکشن کو مشکوک بنا کر پاکستان کو دنیا میں غیر محفوظ نہ کریں۔ عمران نے ہمیں گالیاں دیں، جو اپنا گھر نہیں چلا سکا وہ پاکستان کیسے چلائے گا۔ پیپلز پارٹی تنقید کرنے اور برداشت کرنے کا تجربہ رکھتی ہے۔
سینٹرز