کرپشن، نوٹسز اور احتساب

کرپشن، نوٹسز اور احتساب
 کرپشن، نوٹسز اور احتساب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرپشن کی تعریف کرنا ممکن نہیں،کیونکہ انسان ایسی اشرف المخلوقات ہے،جو اپنے آپ کو سب سے زیادہ جانتا ہے، دوسروں کا احتساب کرنے والا، دوسروں پر انگلیاں اٹھانے والا جتنا مرضی سخت جان اور سخت دِل والا ہو، جب بھی گناہ کرتا ہے ایک دفعہ اُس کے دِل پر دستک ضرور دی جاتی ہے، کرپشن میں ہمارا کیا نمبر ہے، ایمانداری میں ہمارا دُنیا بھر میں کیا نمبر ہے، اس کا تذکرہ آخر پر رکھتے ہیں، سب سے پہلے بات کر لیتے ہیں ٹیکس نوٹسز کے موسم کی،ہمارا واسطہ پاکستان میں مختلف موسموں سے پڑتا رہتا ہے،موسم بہار ہو، موسم گرما ہو، موسم سرما ہو، آموں کا موسم ہو، الیکشن کا موسم ہو، لیکن نوٹسز کا موسم پاکستان میں پہلی دفعہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

داد دینا پڑے گی وزیراعظم عمران خان کو وہ پاکستانی قوم کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تحریک چلانے میں کسی حد تک کامیاب رہے ہیں،دو تین بار قوم سے خطاب کے ذریعے ایمنسٹی سکیم کے فوائد بتاتے رہے۔بعد میں شروع ہونے والے احتساب کو مذاق کہنے والوں کوبھی اس وقت سنجیدہ ہونا پڑا جب30جون سے صرف تین دن کا اضافہ ہوا اور پھر چاروں اطراف سے مزید توسیع کے مطالبے کے باوجود عمران خان کا اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے تاریخ میں توسیع نہ کرنا بھی بڑے حوصلے اور استقامت کی علامت ہے، عمران خان نے انتخابی مہم میں کہا مَیں آیا تو دونوں پارٹیوں کے سربراہ اندر ہوں گے، اُس نے کر دکھایا،ہماری پاکستانی عوام جو کبھی بھی قوم نہیں بنی اُس نے ہمیشہ مسلکی بنیادوں کے ساتھ برادری کی حدود و قیود کی پاسداری کی، بھیڑ بکریوں کی طرح مفادات کے حصول کے لئے دوڑ لگائی،اب جب وطن ِ عزیز کی خاطر قوم بننے کی دعوت دی جا رہی ہے، یہ آسان عمل تو نہیں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے وزیراعظم کی رواداری اور بیداری کی تحریک کو بلاوجہ کے بیانات کے ذریعے تقویت نہیں دی،بلکہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے، بجلی، گیس کا بِل زیادہ آنا، کسی امارت کا معیار نہیں ہے۔ یہ تو میٹر ریڈرز کی کارستانی بھی ہو سکتی ہے۔بچوں کی فیس دینے والے والدین کو نوٹسز کی دھمکی کس کی خدمت ہے، ایک ہزار سی سی کی گاڑی کے مالکان کو نوٹسز دینے کی خبریں، ایک کنال گھر والوں کو نوٹسز کی باتیں،بلیک میلنگ اور رشوت ستانی کا بازار کھول سکتی ہیں، کیونکہ چیئرمین ایف بی آر کا ٹیکس چوری کا معیار ایک ہزار سی سی کی گاڑی ہے۔ بجلی اور گیس کا بِل ہے تو پھر خدا ہی حافظ ہے۔ نوٹسز کے موسم کو خوف کی علامت بنانے کی بجائے ایمنسٹی ٹیم کی تحریک کی طرح بیداری مہم حب الوطنی کا درس دینے کی ضرورت ہے۔

ٹیکس چور، کرپٹ قرار دینے سے دھمکی دینے سے سیاسی شعور نہیں آ سکا، ٹیکس کلچر کیسے آسکتا ہے، کیونکہ ہمارے ادارے ہمارے افراد ہم خود من حیثیت القوم بعض معاملات کے عادی ہو چکے ہیں،جس سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں، کیونکہ ہم صرف وہ کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں اچھا لگتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -