ریکوڈک کیس میں جرمانہ ، کیا پاکستان کو 6 ارب ڈالر فوری ادا کرنا ہوں گے؟ آپ بھی جانئے

ریکوڈک کیس میں جرمانہ ، کیا پاکستان کو 6 ارب ڈالر فوری ادا کرنا ہوں گے؟ آپ بھی ...
ریکوڈک کیس میں جرمانہ ، کیا پاکستان کو 6 ارب ڈالر فوری ادا کرنا ہوں گے؟ آپ بھی جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی بینک کے انٹرنیشنل سنٹر فارسیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے پاکستان کوریکوڈک کیس میں 6 ارب ڈالر (تقریباً 944 ارب روپے) کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کے خلاف پاکستان نے اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکوڈک کیس میں آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے سنایا جانے والا فیصلہ جمعہ کے روز حکومت پاکستان کو بھجوایا گیا تھا۔ 700 صفحات پر مشتمل فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان نے اس کے خلاف آئی سی ایس آئی ڈی میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی سی ایس آئی ڈی میں پاکستان کی جانب سے اپیل کی نمائندگی معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کریں گے۔
آئی سی ایس آئی ڈی نے مجموعی طور پر پاکستان کو 5 اعشاریہ 976 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ اس میں سے 4 اعشاریہ 08 ارب ڈالر جرمانہ ہے جبکہ 1 اعشاریہ 87 ارب ڈالر سود ہے۔ یہ جرمانہ آئی سی ایس آئی ڈی کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے عالمی بینک کے ٹربیونل میں اپیل دائر کرنے کے بعد اس کا فیصلہ آنے میں مزید 2 سے 3 سال لگ جائیں گے اور اگر پاکستان یہ کیس ہار گیا تو اسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گالیکن جب تک اپیل چلتی رہے گی تب تک جرمانہ ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ اگر 2 یا 3 سال بعد پاکستان یہ کیس ہار گیا تو آیا پاکستان کو سود کی شکل میں مزید جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان حکومت نے چلی اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کا لائسنس منسوخ کردیا تھا جس کے خلاف 2012 میں کمپنی نے عالمی بینک سے رجوع کیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریکوڈک معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے باعث پاکستان کو عالمی بینک سے بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔