پاک چائنہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس کا ”ایکو فارمنگ“ کا ماڈل اختیار کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اے پی پی) پاک چائنہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر (پی سی جے سی سی آئی) نے زرعی پیداوار میں اضافہ اور غذائی مصنوعات کی قلت سے تحفظ کے لئے " ایکوفارمنگ" کا ماڈل اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، چین کے ایکو فارمنگ ماڈل پر عمل درآمد کی مدد سے مشکل کے ان لمحات میں زرعی پیداوار کے فروغ، غذائی قلت سے تحفظ اور صارفین کو تازہ پھلوں اور سبزیوں کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ پی سی جے سی سی آئی کے صدر زرک خان نے کہا ہے کہ کورناکی حالیہ وبا کے دوران چین کی دوستی سے استفادہ کی ضرورت ہے اور زرعی شعبہ کے لئے ایکو فارمنگ کے حوالے سے چین سے معاونت طلب کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایکو فارمنگ کے تحت ہائی برڈ بیجوں کے استعمال، آبی وسائل کی بہتر انتظام کاری اور شعبہ کے مؤثر تحفظ اور معاونت میں حوکمت کے کردار میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے جس سے غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت مستقبل میں غذائی قلت کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے زیر کاشت 10 فیصد رقبہ سے 20 فیصد عالمی آبادی کے لئے خوراک پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے زرعی پیداوار کے حوالہ سے چین دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین جدید ٹیکنالوجی اور قدرتی وسائل کے اشتراک سے ایکو فارمنگ کے تحت بھرپور پیداوار حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے ایکو فارمنگ کی زرعی ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان مستقبل میں غذائی تحفظ کو یقینی بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین فی ہیکٹر 1.2 ٹن چاول کی پیداوار حاصل کرتا ہے جو پاکستان کے مقابلہ میں دو گنا ہے۔ اس طرح پاکستان مٰں 53.4 ٹن فی ہیکٹر گنا پیدا ہو تا ہے جبکہ چین 66.7 ٹن پیداوار حاصل کرتا ہے۔ پیداوار میں واضح فرق کا بنیادی سبب ایکو فارمنگ کی ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے چین زیر کاشت رقبہ اور قدرتی وسائل سے ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے چین زیر کاشت رقبہ اور قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے بھرپور پیداوار حاصل کررہا ہے۔