ملتان،ڈائریکٹر آرٹس کونسل رانا اعجاز کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
ملتان(سٹی رپورٹر)سرائیکی صوبے کے بغیر مسئلے حل نہیں ہونگے۔ رانا اعجاز محمود مرحوم سیاستدان نہ تھے مگر ان کی سیاسی بصیرت سیاستدانوں سے بڑھ کر تھی۔ ان خیالات کا(بقیہ نمبر47صفحہ7پر)
اظہار معروف دانشور، سابق ڈائریکٹر تعلقات عامہ و ڈائریکٹر بہاولپور آرٹس کونسل رانا اعجاز محمود کی یاد میں منعقد کئے گئے تعزیتی ریفرنس میں کیا گیا۔ ریفرنس کا اہتمام سرائیکستان قومی کونسل کی طرف سے ہوا۔ میزبانی کے فرائض ظہور دھریجہ نے سر انجام دیئے۔تقریب سے اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان آصف کھیتران، رضی الدین رضی، ڈائریکٹر تعلقات عامہ ملتان سجاد جہانیہ، شاکر حسین شاکر، محبوب تابش، جنرل سیکرٹری بہاولپور پریس کلب ریاض بلوچ، ترجمان پاکستان سرائیکی پارٹی ملک جاوید چنڑ ایڈووکیٹ، انجم پتافی، شریف خان لشاری، اسلم خان بلوچ و دیگر نے خطاب کیا۔ منظوم نذرانہ عقیدت معروف شاعر عباس ملک، حاجی بشیر ملتانی،ظفر مسکین، رشید دھریجہ اور ریڈیو پاکستان ملتان کی سنگر ثوبیہ ملک نے کیا۔آصف خان کھیتران نے کہا کہ مرحوم بے شمار خوبیوں کے مالک تھے، تعلقات بنانا اور تعلق کو نبھانے کا ہنر انہیں آتا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں افسر تعلقات عامہ تھے۔رضی الدین رضی نے کہا کہ رنااعجاز محمود کتاب سے محبت کرتے تھے، ان کا نالج بلا کا تھا، ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا بہت عرصہ بعد پُر ہوگا۔ شاکر حسین شاکر نے کہا کہ مرحوم بے شمار خوبیوں کے مالک تھے، ا نکی سب سے بڑی خوبی انسان دوستی تھی، سجاد جہانیہ نے کہا کہ آج میں جو کچھ ہوں رانا اعجاز کی وجہ سے ہوں، رانا اعجاز کے گھر کی زبان پنجابی تھی مگر وہ خود کو سرائیکی کہتے، وہ ہمارے موجودہ ڈی جی پی آر کے بعد سینئر ترین آفیسر تھے، ملک و قوم کو ان کی خدمات کی ضرورت تھی مگر قدرت کو یہ منظور نہ تھا۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ رانا اعجاز محمود کتاب کے دلدادہ تھے، جب بھی نئی کتاب ان کو بھیجتا تو خوش ہوتے، لیکن وہ مجھے بار بار کہتے کہ سرائیکی میں سیاسی لٹریچر اور جنرل نالج بک کی کمی ہے، اس طرف توجہ دیں۔ صوبے کے مسئلے پر وہ اتنے زیادہ کلیئر تھے کہ صوبے کی افادیت پر گھنٹوں تک بات کرتے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبہ بنے گا تو میں سیکرٹری اطلاعات کے عہدے پر پہنچ سکتا ہوں، ورنہ نہیں۔ریاض بلوچ نے کہا کہ بہاولپور ایک اچھے افسر اور اچھے دوست سے محروم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہاولپور پریس کلب میں بھی ہم نے تعزیتی ریفرنس منعقد کر کے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انجم پتافی، ملک جاوید چنڑ، اور شریف خان لشاری نے کہا کہ رانا اعجاز محمود کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، وہ سرکاری ملازمت میں ہونے کے باوجود وسیب کی محرومی کے خاتمے کے خواہاں تھے اور اپنے دھرتی، اپنی مٹی اور وسیب سے بہت محبت کرتے تھے۔ وہ اکثر اس بات کا ذکر کرتے کہ صوبے کے بغیر وسیب کے مسئلے حل نہیں ہونگے۔ اس مقصد کیلئے سب کو متحد ہونا پڑے گا۔ سول سیکرٹریٹ نہیں صوبائی سیکرٹریٹ ہونا چاہئے اور وسیب کو متحد رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کا دارالحکومت ملتان ہو۔
ریفرنس