آیا صوفیہ کو مسجد بنانے پر مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا ردعمل بھی آگیا
ویٹی کن سٹی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک حکومت کی جانب سے آیہ صوفیہ کو مسجد بنانے پر مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا ردعمل بھی آگیاہے۔ انہوں نے کہا ترکی کے اس فیصلے سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق سینٹ پیٹرز سکوائر پر اپنے ہفتہ وار خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کے خیالات استنبول کی جانب گئے ہیں اور اس فیصلے سے انہیں اور سانتا صوفیہ کو اس فیصلے پر تکلیف پہنچی ہے۔
خیال رہے 10جولائی کو ترک عدالت نے آیا صوفیہ کی میوزیم کی حیثیت ختم کرکے اسے مسجد میں بدلنے کی اجازت دے دی تھی۔ جس کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول کی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے۔
ترکی کے صدر کی طرف سے یہ صدارتی حکم نامہ جمعے کو ہی ترکی کے ایک عدالت کے اس فیصلے کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں آیا صوفیہ کی عمارت کی میوزیم کی حثییت کو ختم کر دیا گیا تھا۔
یہ عمارت جو ڈیڑھ ہزار سال پہلے ایک کلیسیا کے طور پر تعمیر کی گئی تھی، اس کی حیثیت کو بدلنے کا فیصلہ تنازع کا باعث رہا ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں اس عمارت کو کلیسا سے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
جولائی کے شروع میں ترکی میں کاؤنسل آف سٹیٹ نے استنبول میں موجود آیا صوفیہ کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے سے متعلق فیصلہ مؤخر کیا تھا جو جمعے کو سنایا گیا جس کی وجہ سے اس صدارتی فیصلے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
اس عمارت کو اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو عالمی ورثہ قرار دے چکا ہے۔ یونیسکو نے ترکی سے کہا تھا کہ وہ اس کی حیثیت تبدیل نہ کرے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اس عمارت کو مسجد بنانے کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً ایک ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھا۔
سلطنتِ عثمانیہ نے جب 1453 میں اس شہر کو فتح کیا تو اسے ایک مسجد بنا دیا گیا تاہم بعد میں 1930 کی دہائی میں اسے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔