”پشاو ر میٹرو کا ٹھیکہ اس شخص کو اس وجہ سے دیا گیا کیونکہ وہ وفاقی وزیر کا لنگوٹیا تھا اور ۔۔“سینئر صحافی روف کلاسرا نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی روف کلاسرا نے ایک مرتبہ پھر سے پی ٹی آئی حکومت کے وزیروں پر تنقید کے بادل برسا دیئے ہیں اور نہایت حیرت انگیز انکشاف کر دیاہے ۔
ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سینئر صحافی روف کلاسرا نے انکشاف کیاہے کہ آئی ٹی کمپنی کا مالک جس پر ایف آئی اے میں 17 کروڑ کے کنٹریکٹ میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے اسے پشاور میٹرو میں 14 ارب کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اور جو 17 کروڑ کے کنٹریکٹ کے قابل نہ تھا اسے 14 ارب کا ٹھیکہ ملا ، وجہ ؟ موصوف وفاقی وزیر کے لنگوٹیے اور وزیر ان کے اسلام آباد گھر میں رہتے تھے ، بے چارے پشاوریوں کی قسمت ۔“
احمد فراز قاسم نامی صارف نے روف کلاسرا کے پیغام پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ”کلاسرا صاحب آپ نے وفاقی کابینہ کے کئی ممبران کی کرپشن بے نقاب کی!! ہوا کیا ؟ وہ لوگ مزے سے بیٹھے ہیں اور آپ اور میرے جیسے “آیڈیل” پسند لوگ خوامخواہ ہی کڑھتے رہتے ہیں۔ اب تو میں سیاست میں دلچسپی دکھانا ہی چھوڑ دی ہے کہ وقت کا ضیاع ہے۔“
روف کلاسرا نے صارف کے پیغام پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”وہ مزے سے کابینہ بیٹھے ہیں اور ہم کرپشن ایکسپوز کرنے کے جرم میں گھر۔کبھی ملک کے ادارے سکینڈلز پر کرپٹ ایلیٹ کے پیچھے جاتے تھے۔اب گنگا الٹی بہہ رہی ہے جس بڑے/وزیر کی کرپشن ایکسپوز ہوتی ہے وہ شکایت لے کر بھائی لوگوں پاس پہنچ جاتا ہے فکس کریں گستاخوں کو اور ہم فکس کر دیے جاتے ہیں۔“
ٹویٹر پر فروفیسر واجد مسعود نامی صارف نے روف کلاسرا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ” آپ اور دیگر اس کے ہی قابل ہیں کیونکہ آپ نوازشریف کے خلاف مرکزی کھلاڑی تھے جس کے ساتھ ناانصافی کی گئی ۔
روف کلاسرا نے اس صارف کے ٹویٹر پر پھر سے آستینیں چڑھائیں اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”جس ملک کا وزیراعظم دوبئی نوکری کرتا ہو،5براعظموں میں جائیدادیں،آدھی کابینہ بیرون ملک اقامے پر نوکریاں کررہی ہو اس کا ہم نے کیا کرنا ہے؟ شریفوں کی کرپشن بھی ایکسپوز کی عمران خان حکومت کی بھی کررہے ہیں۔یہ صحافی کا کام ہے۔ہم دوکاندار نہیں جو خبر فائل کرنے سے پہلے فائدہ نقصان دیکھیں۔“
روف کلاسرا کا کہناتھا کہ ”ویسے داد دیں عمران خان صاحب کو کہ نواز لیگ جس کو 22 برس کھڑا نہیں ہونا چاہئے تھا کہ اتنا کچھ کر گئے تھے لیکن خان صاحب نے یار دوستوں،لاڈلوں،چندہ گروپ اور نالائقوں کو وزراتیں دیں جنہوں نے مال بنانا شروع کیا کہ صرف 22 ماہ بعد نہ صرف دوبارہ کھڑے ہوگئے ہیں بلکہ حکومت گرانے کے قریب ہیں۔“