متنازع ”امپائر کال“ قانون پر نظرثانی کا مطالبہ زورپکڑنے لگا، سچن ٹنڈولکر بھی میدان میں آ گئے
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متنازع ’امپائر کال‘ قانون پر نظرثانی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے اور بھارت کے سابق بیٹسمین سچن ٹنڈولکر نے کہاکہ اگرفیصلہ ڈی آر ایس کیلئے بھیجا جائے تو جواب ہاں یا نہیں میں ہونا چاہیے، ٹیکنالوجی گیند کے سٹمپ سے چھونے کی نشاندہی کررہی ہو تو پھر ہر صورت آﺅٹ قرار دینا چاہیے، آئی سی سی کو اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آر ایس کے تحت جب ایل بی ڈبلیو کیلئے کوئی فیصلہ تھرڈ امپائر کو بھیجا جائے تو وہاں اس بات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ گیند کتنے فیصد تک سٹمپ سے ٹکراتی دکھائی دے رہی ہے، اگر 50 فیصد سے کم ہو تو پھر امپائر کال کا آپشن اختیار کیا جاتا ہے۔ سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ پہلے بھی اس حوالے سے تنقید ہو چکی ہے اور میرا موقف یہ ہے کہ اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ کتنے فیصد گیند سٹمپس سے ٹکرا رہی ہے، اگر ڈی آر ایس ہمیں دکھاتا ہے کہ گیند نے سٹمپس کو ہٹ کیا تو پھر فیصد دیکھنے کے بجائے آﺅٹ قرار دینا چاہیے، چاہے امپائر کا فیصلہ کچھ بھی ہو۔ موجودہ ڈی آر ایس کے قانون پر آئی سی سی سے متفق نہیں، ایل بی ڈبلیو کے فیصلوں میں آن فیلڈ امپائر کے فیصلے کو تبدیل کرنے کیلئے گیند کا کم از کم 50 فیصد حصہ سٹمپ کو ہٹ کرتا ہوا دکھائی دینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے کھلاڑی امپائر کال پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ جب فیصلہ تھرڈ امپائر کے پاس جائے تو پھر ٹیکنالوجی کے ساتھ جانا چاہیے جیسا کہ ٹینس میں ہوتا ہے، یا تو آپ آﺅٹ قرار دیں یا ناٹ آﺅٹ، اس کے درمیان میں کچھ نہیں ہونا چاہیے۔ بھارت کے ہی سابق سپنر ہربھجن سنگھ نے بھی ٹنڈولکر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ گیند اگر سٹمپس کو چھوتی ہوئی بھی دکھائی دے رہی ہو تو آﺅٹ قرار دینا چاہیے۔