چیف جسٹس کیخلاف حکومتی منصوبہ ناکام،باپ کی جگہ بیٹے باری آگئی

چیف جسٹس کیخلاف حکومتی منصوبہ ناکام،باپ کی جگہ بیٹے باری آگئی
چیف جسٹس کیخلاف حکومتی منصوبہ ناکام،باپ کی جگہ بیٹے باری آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(اخترصدیقی سے ) چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس فائل ہونے کی تیاریاں مکمل ہوچکی تھیں لیکن ڈاکٹر ارسلان افتخار اورملک ریاض کے حوالے سے مبینہ ڈیل کی خبروں پر لیے گئے ازخود نوٹس نے پانی پھیر دیااس ضمن ایک سینئر قانون دان کی سربراہی میں قائم سات رکنی کمیٹی اپناہوم ورک مکمل کرکے سفارشات مرتب کرچکی تھی اورفیصلہ کیاگیاتھاکہ جیسے ہی معاملات آگے بڑھیں گے اورملک ریاض ثبوت غیر ملکی میڈیاپر دکھائیں گے ریفرنس فائل کردیاجائیگالیکن چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو چھٹی حس نے احساس دلادیااوررجسٹرار سپریم کورٹ نے بھی اپنی حاضردماغی سے معاملا ت ہی بدل دیے ۔ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے انکشاف کردیا۔ذرائع نے بتایاہے کہ حکومت اپنی طر ف سے چیف جسٹس پاکستان کے خلاف ریفرنس کی تیاریاں مکمل کرچکی تھی لیکن ایک دم حالات کی ڈرامائی تبدیلی نے معاملات اورصورت حال کویکسر تبدیل کرکے رکھ دیا،اعلیٰ حکومتی شخصیت نے روزنامہ پاکستان سے اپنانام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ وفاقی حکومت کے ملک ریاض سے مکمل رابطے تھے اورانہوں نے جتنے بھی الزامات عائد کیے ہیں ان سب کا تعلق اس دور سے تھا جب چیف جسٹس پاکستان کوغیر فعال کردیاگیاتھا اس دوران چیف جسٹس سے جہاں دوسرے لوگ ملاقا ت کرتے رہے تھے اسی طرح سے ملک ریاض بھی ملاقاتیوں میں شامل تھے اگر چیف جسٹس پاکستان کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت حکومت کے پاس ہوتاتووہ کبھی بھی دیر نہ کرتے اس لیے اتنی تاخیر کی گئی اورمعاملات کے حوالے سے باقاعدہ ایک جال بچھایاگیامگر یہ جا ل بھی اس وقت ٹوٹ گیا جب چیف جسٹس پاکستان سے رجسٹرار سپریم کورٹ نے تمام تر خطرات کا ادراک کرتے ہوئے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ۔ذرائع کا کہناہے کہ ریفرنس کی تیاری میں ایک سینئر قانون دان کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی کام کررہی تھی جس نے سابق صدر پرویزمشرف کے تیارکردہ ریفرنس کا بھی جائزہ لیاتھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -