ترک امام کو گلوکاری اور امامت ساتھ ساتھ کرنے کی اجازت مل گئی
استنبول(آن لائن)ترکی میں کچھ عرصے سے تنازع کا باعث چلے آنے والے امام مسجد احمد محسن توزر کو محکمہ مذہبی امور نے امامت کے ساتھ مغربی طرز کی"راک" موسیقی کے فن کا مظاہرہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق چند ماہ پیشتر یہ خبر سامنے آئی تھی الشیخ احمد محسن توزر نامی مسجد کے امام اور موذن ہونے کے ساتھ ساتھ مغربی موسیقی کے بھی دلدادہ ہیں اور وہ نمازوں کے اوقات کے علاوہ شائقین موسیقی کو بھی محظوظ کرتے ہیں۔ترکی میں مذہبی ادارے اور علماءنے معاملے کے اسلامی پہلو کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ 'راک' موسیقی اور مسجد میں امامت ایک دوسرے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ اگر کوئی شخص ایک ہی وقت میں یہ دونوں کام کرنا چاہے، تو کر سکتا ہے۔محکمہ مذہبی امور کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے احمد توزر نے کہا کہ "آج میں بہت خوش ہوں کیونکہ مذہبی ادارے نے ثابت کیا ہے کہ ہمارا دین انتہا پسندی کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ اعتدال پسندی کا قائل ہے۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو خوبصورت چیزوں کو حرام قرار نہیں دیتا ہے"۔تینتالیس سالہ ترک امام احمت [احمد] توزر نے کہا کہ وہ پچھلے دس سال سے مسجد کی امامت اور موذن کے فرائض کے ساتھ راک موسیقی کے فن کا بھی مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے اس نے فیروک نام سے ایک "بینڈ" بھی تشکیل دے رکھا ہے جس میں کچھ دوسرے گلوکار بھی شامل ہیں۔ توزر کا کہنا ہے کہ وہ مغربی موسیقی کی دھن پر صوفیانہ اور عارفانہ کلام پیش کرتا ہے۔ گذشتہ برس اس نے ایک تقریب میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تو ہزاروں افراد نے اسے پسند کیا تھا۔احمد توزر کا کہنا ہے کہ اس نے 22 جون کو ایک محفل موسیقی میں 'راک' موسیقی کے فن کا مظاہرہ کرنا ہے۔ توقع ہے کہ اس پروگرام میں 50 ہزار سے زائد افراد مجھے داد تحسین پیش کریں گے۔ اس نے ملک کے مذہبی حلقوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسے مسجد کی امامت کے ساتھ موسیقی کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے رکھی ہے۔