’’شرطیہ مٹھے‘‘کی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، آفرین
لاہور(فلم رپورٹر)سٹیج کی معروفاداکارہ و پرفارمر آفرین نے ’’پاکستان‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑکیاں گانوں اور ڈیسز کے انتخاب کے لئے ایک دوسرے کی ٹوہ میں لگی رہتی ہیں اور پرفارمنس کی بجائے ان کی توجہ مخالف اداکارہ پر ہوتی ہے کہ وہ کسی گانے پر کون سا ڈریس پہن کر پرفارم کریں گے۔ جب سینئر اداکارائیں ایسی حرکات کریں گی تو جونیئر کو کون منع کرے گا۔ ویسے بھی ہمارے پاس نہ تو کوئی اکیڈمی ہے اور نہ ہی کوئی گائیڈ کرنے والا ۔ چند سینئر لوگوں کو چھوڑ کر تھیٹر پر ڈائریکشن نام کی کوئی چیز ہوتی ہی نہیں۔ دراصل سب فنکاروں کو ڈائریکٹر بننے کا شوق ہے جب کوئی دوسرا ڈائریکشن دیتا ہے تو اکثر فنکار دل سے کام نہیں کرتے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگ فنکاروں کی پرفارمنس دیکھنے کے لئے نہیں آتے ہیں لیکن ہماری اکثر اداکارائیں پرفارمنس کی بجائے ڈریسز پر توجہ مرکوز رکھتی ہیں اگر کوئی دوسرا ان جیسا ڈریس پہن لے تو نہ جانے انہیں کیا ہو جاتا ہے۔ کئی بااثر ادکارائیں تو دوسروں کے ڈریسز تک تبدیل کروا دیتی ہیں۔ ایک نہایت سینئر اداکارہ جس کے مالی حالات بھی زیادہ اچھے نہیں ہیں وہ بلیک کلر کا ڈریس تقریباً روزانہ ہی پہنتی تھی لیکن ایک پرفارمر کو یہ بات پسند نہیں آئی کیونکہ اس نے بھی بلیک کلر کا ڈریس تیار کروایا تھا۔ پرفارمر نے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے سینئر اداکارہ کو ڈریس تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محفل تھیٹر کے ڈرامے ’’شرطیہ میٹھے‘‘ کی مقبولیت کی وجہ یہ تھی کہ ساری ٹیم نے بہت محنت کی تھی۔
ڈراموں کا معیار بہتر کرنے کے لئے تمام فنکاروں کو منصوبہ بندی کرنی ہوگی لیکن فنکار تو ریہرسل پر اکٹھے نہیں ہوتے۔ آفرین نے کہا کہ اکثر سینئر اداکارائیں ڈرامے سے ایک یا دو دون پہلے ریہرسل کے لئے آتی ہیں تا کہ ان کا گانا یا ڈریس چوری نہ ہو جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں فلمیں باقاعدگی سے نہیں کر رہی حالانکہ مجھے بہت سی آفرز ہیں۔