حکومت سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کر ے گی یا نہیںَ؟
تجزیہ: قدرت اللہ چودھری
سندھ ہائی کورْٹ نے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی ہدایت کردی ہے تاہم فاضل عدالت کے اس حکم پر عمل پندرہ دن بعد ہوگا اس دوران فریق ثانی (حکومت) کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اگر حکومت اپیل کرتی ہے اور اپیل کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناہی کی درخواست بھی کرتی ہے اور یہ درخواست منظور ہوجاتی ہے تو پھر سپریم کورٹ کے فیصلے تک جنرل(ر) پرویز مشرف ملک سے باہر نہیں جاسکتے، پھر سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا اسی پر عمل درآمد ہوگا، لیکن یہ بھی تو ممکن ہوسکتا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپیل ہی نہ کرے ایسی صورت میں پندرہ دن گزرنے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا اور اس فیصلے کی روشنی میں ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائیگا جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلا کو توقع ہے کہ حکومت مدبرانہ فیصلہ کرے تو اسے اپیل دائر کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی (پندرہ دن بعد) جنرل (ر) پرویز مشرف کانام ای سی ایل سے نکال دے ، تاہم اس امکان کو کلی طور پر رد نہیں کیا جاسکتا کہ حکومت سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپنا حق اپیل استعمال کرے، کیونکہ سندھ ہائی کورٹ میں حکومت کے وکلا کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کو اس کیس کی سماعت کا اختیار نہیں کیونکہ ای سی ایل میں جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام سپریم کورٹ کے حکم پر ڈالا گیا تھا، لیکن وفاقی حکومت کے وکلا کی اس رائے سے فاضل ڈویژن بنچ نے اتفاق نہیں کیا اور اس دلیل کو مسترد قرار دیکر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ جنرل(ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے، البتہ اس فیصلے پر عملدرآمد پندرہ دن بعد ہوگا یعنی اس دوران اگر جنرل(ر) پرویز مشرف ملک سے باہر جانا چاہیں تو ای سی ایل رکاوٹ بن سکتی ہے۔ البتہ قانونی ماہرین کے ایک حلقے کا خیال ہے کہ حکومت اپیل میں جائے نہ جائے اس فیصلے کے خلاف جنرل (ر) پرویز مشرف بھی اپیل میں جاسکتے ہیںاور یہ موقف اختیار کرسکتے ہیں کہ پندرہ روز کی پابندی کیوں؟جس فیصلے کے تحت ای سی ایل میں نام شامل کرنا پندرہ دن بعد غلط ہوگا اس کے تحت پندرہ دن پہلے کیونکر درست ہے۔؟
بظاہر لگتا ہے پندرہ دن کے بعد فیصلہ موثر ہونے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ حکومت اس دوران اپنا حق اپیل استعمال کرسکے اگر حکومت یہ عندیہ دے دے کہ وہ اپیل میں نہیں جانا چاہتی اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلا کے بقول یہ فیصلہ مدبرانہ ہوگا تو پھر جنرل(ر) پرویز مشرف پندرہ دن کی شرط ختم کرانے کے لئے اپیل میں جاسکتے ہیں۔
سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ حکومت کے اپنے ہمدردوں کی طرف سے بھی اسے یہ مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ جنرل(ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دے کیونکہ وہ اپنی بیمار والدہ سے ملنے کے خواہش مند ہیں جنرل(ر) پرویز مشرف کے وکلا کا کہنا ہے وہ بیرون ملک مستقل قیام کے خواہش مند نہیں اور وہ واپس آکر تمام مقدمات کا پہلے کی طرح سامنا کریں گے ۔ انہیں اپنی صحت کے بارے میں بھی طبی مشورے درکار ہیں اور وہ اپنے ڈاکٹروں سے مشورے کے لئے بھی بیرون ملک جانے کے خواہش مند ہیں اس لئے انہیں باہر جانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔
اگر حکومت اپنے ہمدرد حلقے کی خواہش کا احترام کرے اور اپیل میں نہ جائے تو یہ معاملہ اس مقام پر خوش اسلوبی سے ختم ہوسکتا ہے ، لیکن اگر حکومت کے اندر موجود ”ہاکس“ اپیل میں جانے پر اصرار کریں تو پھر تمام تر انحصار سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہوگا جسے حکومت کی اپیل منظور کرنے یا مسترد کرنے کا کلی اختیار حاصل ہے اپیل منظور ہوگئی تو سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر موثر ہو جائیگا اور اگر مسترد ہوگئی تو پرویز مشرف ملک سے باہر جہاں چاہے جانے میں آزاد ہوں گے۔
اپیل